آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھلیاں حریرودیباج سے زیادہ ملائم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ مشک وعنبر سے زیادہ خوشبودار تھا :
راوی:
وعن أنس قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم أزهر اللون كأن عرقه اللؤلؤ إذا مشى تكفأ وما مسست ديباجة ولا حريرا ألين من كف رسول الله صلى الله عليه و سلم ولا شممت مسكا ولا عنبرة أطيب من رائحة النبي صلى الله عليه و سلم . متفق عليه
اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم دہکتے ہوئے رنگ کے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کے قطرے (ہیت وچمک ) اور صفائی میں ) موتی کی طرح ہوتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم راستہ چلتے تو آگے کی طرف جھکے ہوئے چلتے ، اور میں نے کسی دیباج وحریر کو بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھلیوں سے زیادہ ملائم اور نرم نہیں پایا اور نہ میں کوئی ایسا مشک وعنبر سونگھا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک کی خوشبو سے زیادہ خوشبوہو۔ (بخاری ومسلم)
تشریح :
آگے کی جانب جھکے ہوئے چلتے ۔' کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال اور رفتار میں بھی ایک خاص قسم کا ایسا وقار ہوتا تھا، جس میں انکساری شامل ہو، اور یہ چال ایسی ہوتی تھی جیسے کوئی شخص بلند زمین سے نشیب میں اتر رہا ہو ۔ یا اس جملہ کے یہ معنی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب چلتے تو اس اعتماد اور وقار کے ساتھ قدم اٹھاتے جس طرح کوئی بہادر اور قوی وتوانا شخص اپنے قدم اٹھا تا ہے ، یہ نہیں تھا کہ چلتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال میں کوئی ڈگمگاہٹ یا غیر توانائی محسوس ہوتی ہو اور یازمین پر پاؤں گھسٹیتے ہوئے چلتے ہیں