حاملہ کی عدت کے بیان میں
راوی: محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین , ابن قاسم , مالک , عبدربہ بن سعید , ابوسلمہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ الْمُتَوَفَّی عَنْهَا زَوْجُهَا وَهِيَ حَامِلٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ آخِرُ الْأَجَلَيْنِ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِذَا وَلَدَتْ فَقَدْ حَلَّتْ فَدَخَلَ أَبُو سَلَمَةَ إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِکَ فَقَالَتْ وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِنِصْفِ شَهْرٍ فَخَطَبَهَا رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا شَابٌّ وَالْآخَرُ کَهْلٌ فَحَطَّتْ إِلَی الشَّابِّ فَقَالَ الْکَهْلُ لَمْ تَحْلِلْ وَکَانَ أَهْلُهَا غُيَّبًا فَرَجَا إِذَا جَائَ أَهْلُهَا أَنْ يُؤْثِرُوهُ بِهَا فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَدْ حَلَلْتِ فَانْکِحِي مَنْ شِئْتِ
محمد بن سلمہ و حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، عبدربہ بن سعید، حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے دریافت کیا گیا کہ اگر کسی عورت کے شوہر کی وفات ہو جائے اور وہ عورت حمل سے ہو تو وہ عورت کتنے زمانہ سے عدت میں رہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا دونوں میں سے زیادہ عرصہ تک وہ عدت گزارے گی جب کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمانا تھا کہ جس وقت بچہ پیدا ہو جائے تو عدت مکمل ہو جائے گی۔ یہ بات سن کر حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے دریافت فرمایا سبیعہ اسلمیہ نے اپنے شوہر کی وفات کے نصف ماہ کے بعد بچہ کو جنم دیا تو دو آدمیوں نے ان کو نکاح کا پیغام دیا ان دونوں میں سے ایک شخص جوان تھا اور ایک ادھیڑ عمر کا تھا انہوں نے جوان شخص کے ساتھ رغبت ظاہر کی۔ اس پر ادھیڑ عمر کے آدمی نے کہا کہ تم ابھی حلال نہیں ہوئی ہو۔ ان دنوں حضرت سبیعہ کے گھر کے لوگ (والدین) موجود نہیں تھے۔ اس وجہ سے ادھیڑ عمر کے شخص نے سوچا کہ جس وقت وہ آئیں گے تو اس کو سمجھا بجھا کر اس سے نکاح کرنے پر رضامند کر لیں گے لیکن وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم حلال ہو چکی ہو اور جس سے تم چاہو نکاح کر سکتی ہو۔
Abu Salamah said: “Abu Hurairah and Ibn ‘Abbas differed concerning the widow who gives birth after her husband’s death. Abu Hurairah said: ‘She may be married.’ Ibn ‘Abbas said: ‘(She has to wait) for the longer of the two periods.’ They sent word to Umm Salamah and she said: ‘The husband of Subai’ah died and she gave birth fifteen days — half a month — after her husband died.’ She said: ‘Two men proposed marriage to her, and she was inclined toward one of them. When they feared that she was becoming single-minded (on this issue, and not consulting her family), they said: It is not permissible for you to marry. She went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he said: ‘It is permissible for you to marry, so marry whomever you want.”
(Sahih)