حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم کی خوشبو گذر گاہ کو معطر کردیتی تھی :
راوی:
وعن جابر أن النبي صلى الله عليه و سلم لم يسلك طريقا فيتبعه أحد إلا عرف أنه قد سلكه من طيب عرقه – أو قال : من ريح عرقه – رواه الدارمي
اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی راستہ سے گذرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو شخص اس راستہ سے گذرتا وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک کی خوشبو یا یہ کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینہ مبارک کی خوشبو سے معلوم کر لیتا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس راستہ سے تشریف لے گئے ہیں ۔ (درامی )
تشریح :
یا یہ کہا " یہ روای کا شک ہے کہ حدیث میں اس موقع پر من طیب عرفہ کے الفاظ تھے یا من ریح عرقہ کے دونوں صورتوں میں مفہوم ایک ہی رہتا ہے !
لفظ " عرف " کے لغوی معنی صرف " بو " کے ہیں خواہ خوشبو ہو یا بدبو، لیکن یہ لفظ اکثر خوشبو ہی کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ بہرحال حدیث کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جس راستہ سے گذرتے اس راستہ کی ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک یا پسینہ مبارک کی خوشبوسے عطر آمیز ہوجاتی تھی اور پورا راستہ مہک اٹھتا تھا ، چنانچہ جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس راستہ سے گذرتا اس مخصوص خوشبو سے معلوم کرلیتا کہ سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم ادھر سے گذرے ہیں ۔ اور یہ عطر بیزی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کی خوشبو کی ہوتی تھی ، نہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن یا کپڑوں کو لگی ہوئی خارجی خوشبو کی ۔