چہرہ مبارک کی وہ تابانی کہ ماہتاب بھی شرمائے :
راوی:
وعن جابر بن سمرة قال : رأيت النبي صلى الله عليه و سلم في ليلة إضحيان فجعلت أنظر إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم وإلى القمر وعليه حلة حمراء فإذا هو أحسن عندي من القمر . رواه الترمذي والدارمي
اور حضرت جابر ابن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن ) میں چاندنی رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا تھا اور صورت یہ تھی کہ کبھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جمال عالمتاب کی طرف نظر کرتا اور کبھی چاند کو دیکھتا ، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک پر اس کپڑے کا لباس تھا جس میں سرخ اور سفید دھاریاں تھیں ، حقیقت یہ ہے کہ میرے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن وجمال چاند سے کہیں زیادہ تھا ۔" (ترمذی ، دارمی)
تشریح :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن وجمال کو چاند سے کہیں زیادہ اس لئے کہا گیا کہ چاند تو ایک خاص نوعیت کا صرف ظاہری حسن رکھتا ہے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہمہ جہت ظاہری حسن وجمال کے علاوہ بے مثال معنوی حسن وکمال کا بھی پر تو تھی ۔ رہی یہ بات کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اظہار حسن کو میرے نزدیک " کے الفاظ کے ساتھ کیوں مقید کیا تو اس کا مقصد اس کے علاوہ کچھ نہیں تھا کہ وہ اپنے ذاتی جذبات عقیدت ، وفورمحبت اور استلذاذ وذوق کا اظہار کرنا چاہتے تھے ، درحقیقت حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیا تمام ہی ارباب عشق ومحبت اور ناقدین حسن وجمال کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جمال جہاں آراء چاند کے حسن وجمال سے کہیں زیادہ بڑھا ہوا تھا ۔