آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رفتار :
راوی:
وعن أبي هريرة قال : ما رأيت شيئا أحسن من رسول الله صلى الله عليه و سلم كأن الشمس تجري على وجهه وما رأيت أحدا أسرع في مشيه من رسول الله صلى الله عليه و سلم كأنما الأرض تطوى له إنا لنجهد أنفسنا وإنه لغير مكترث . رواه الترمذي
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین وجمیل کوئی چیز نہیں دیکھی ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایک آفتاب ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے جلوہ ریز ہورہا ہے ، اور میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ تیز رفتار کسی کو نہیں پایا (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تو ) ایسا لگتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کی زمین لپٹی جارہی ہے ، حقیقت یہ ہے کہ ہم تو سخت جدو جہد اور کوشش کرتے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بے نیاز چال چلتے تھے ۔ (ترمذی)
تشریح :
ہم تو سخت جدوجہد اور کوشش کرتے الخ ۔" کے ذریعہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس طرف اشارہ کیا کہ جب ہم لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ راستہ چلتے تو ہم پوری کوشش اور جدوجہد کرکے اپنی رفتار کو بڑھاتے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر پہنچنا چاہتے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلاتعب وتکلف ، اپنی معمولی چال سے چلتے ہوئے سب سے آگے ہی رہتے ۔ یہ گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ دوسرے لوگ دوڑتے بھاگتے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس رفتار کے برابر پہنچ پاتے تھے جو بالکل معمول کے مطابق اور سہولت کے ساتھ ہوتی تھی ۔