جانور کے چہرے کے علاوہ اس کے جسم کے کسی اور حصے پر داغ دینے کے جواز کے بیان میں
راوی: محمد بن مثنی , محمد بن جعفر , شعبہ , ہشام بن زید انس , بن مالک انس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ أَنَّ أُمَّهُ حِينَ وَلَدَتْ انْطَلَقُوا بِالصَّبِيِّ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَنِّکُهُ قَالَ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مِرْبَدٍ يَسِمُ غَنَمًا قَالَ شُعْبَةُ وَأَکْثَرُ عِلْمِي أَنَّهُ قَالَ فِي آذَانِهَا
محمد بن مثنی، محمد بن جعفر، شعبہ، ہشام بن زید انس، بن مالک حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ان کی والدہ کے ہاں جس وقت بچے کی پیدائش ہوئی (تو انہوں نے مجھ سے فرمایا) کہ اس بچے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جاؤں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تحنیک فرمایا دیں (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے منہ کوئی چیز چبا کر اس بچے کے منہ میں ڈالیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے ریوڑ میں ہیں اور بکریوں کو داغ دے رہے ہیں۔ حضرت شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میرا غالب گمان یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے کانوں پر داغ لگا رہے تھے۔
Anas reported that when his mother gave birth to a child they brought that child to Allah's Messenger (may peace be upon him) so that he might chew some dates and touch his palate with them and Allah's Apostle (may peace be upon him) was at that time in the fold busy in cauterising the animals Shu'ba said: So far as I know (he was cauterising) their ears.