صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 706

سورۃ فاتحہ پڑھ کر دم کرنے کا بیان، اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی روایت کی ہے۔

راوی: محمد بن بشار , غندر , ابوبشر , ابوالمتوکل , ابوسعیدخدری

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَوْا عَلَی حَيٍّ مِنْ أَحْيَائِ الْعَرَبِ فَلَمْ يَقْرُوهُمْ فَبَيْنَمَا هُمْ کَذَلِکَ إِذْ لُدِغَ سَيِّدُ أُولَئِکَ فَقَالُوا هَلْ مَعَکُمْ مِنْ دَوَائٍ أَوْ رَاقٍ فَقَالُوا إِنَّکُمْ لَمْ تَقْرُونَا وَلَا نَفْعَلُ حَتَّی تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا فَجَعَلُوا لَهُمْ قَطِيعًا مِنْ الشَّائِ فَجَعَلَ يَقْرَأُ بِأُمِّ الْقُرْآنِ وَيَجْمَعُ بُزَاقَهُ وَيَتْفِلُ فَبَرَأَ فَأَتَوْا بِالشَّائِ فَقَالُوا لَا نَأْخُذُهُ حَتَّی نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ فَضَحِکَ وَقَالَ وَمَا أَدْرَاکَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ خُذُوهَا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ

محمد بن بشار، غندر، ابوبشر، ابوالمتوکل، ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے چند لوگ عرب کے کسی قبیلہ کے پاس پہنچے، اس قبیلہ کے لوگوں نے ان کی ضیافت نہیں کی، وہ لوگ وہیں تھے کہ اس قبیلہ کے سردار کو سانپ نے ڈس لیا، تو انہوں نے پوچھا کہ تمہارے پاس کوئی دوا یا کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا ہے، تو ان لوگوں نے کہا کہ تم نے ہماری مہمان داری نہیں کی اس لئے ہم کچھ نہیں کریں گے، جب تک کہ تم لوگ ہمارے لئے کوئی چیز متعین نہ کروگے، اس پر ان لوگوں نے چند بکریوں کا دینا منظور کیا، انہوں نے سورت فاتحہ پڑھنا شروع کی اور تھوک جمع کرکے اس پر ڈال دیا، تو وہ آدمی تندرست ہوگیا، وہ آدمی بکریاں لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں لیتے جب تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت نہ کرلیں، چنانچہ ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ ہنس پڑے، فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ سورت فاتحہ منتر ہے، تم اس کو لے لو اور ایک حصہ میرا بھی اس میں لگا دینا۔

Narrated Abu Said Al-Khudri:
Some of the companions of the Prophet came across a tribe amongst the tribes of the Arabs, and that tribe did not entertain them. While they were in that state, the chief of that tribe was bitten by a snake (or stung by a scorpion). They said, (to the companions of the Prophet ), "Have you got any medicine with you or anybody who can treat with Ruqya?" The Prophet's companions said, "You refuse to entertain us, so we will not treat (your chief) unless you pay us for it." So they agreed to pay them a flock of sheep. One of them (the Prophet's companions) started reciting Surat-al-Fatiha and gathering his saliva and spitting it (at the snake-bite). The patient got cured and his people presented the sheep to them, but they said, "We will not take it unless we ask the Prophet (whether it is lawful)." When they asked him, he smiled and said, "How do you know that Surat-al-Fatiha is a Ruqya? Take it (flock of sheep) and assign a share for me."

یہ حدیث شیئر کریں