جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ جنت کی صفات کا بیان ۔ حدیث 451

جنت کے بازار کے متعلق

راوی: محمد بن اسماعیل , ہشام بن عمار , عبدالحمید بن حبیب بن ابی عشرین , اوزاعی , حسان بن عطیة , سعید بن مسیب

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي الْعِشْرِينَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنِي وَبَيْنَکَ فِي سُوقِ الْجَنَّةِ فَقَالَ سَعِيدٌ أَفِيهَا سُوقٌ قَالَ نَعَمْ أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوهَا نَزَلُوا فِيهَا بِفَضْلِ أَعْمَالِهِمْ ثُمَّ يُؤْذَنُ فِي مِقْدَارِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا فَيَزُورُونَ رَبَّهُمْ وَيُبْرِزُ لَهُمْ عَرْشَهُ وَيَتَبَدَّی لَهُمْ فِي رَوْضَةٍ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ فَتُوضَعُ لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ وَمَنَابِرُ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَمَنَابِرُ مِنْ يَاقُوتٍ وَمَنَابِرُ مِنْ زَبَرْجَدٍ وَمَنَابِرُ مِنْ ذَهَبٍ وَمَنَابِرُ مِنْ فِضَّةٍ وَيَجْلِسُ أَدْنَاهُمْ وَمَا فِيهِمْ مِنْ دَنِيٍّ عَلَی کُثْبَانِ الْمِسْکِ وَالْکَافُورِ وَمَا يَرَوْنَ أَنَّ أَصْحَابَ الْکَرَاسِيِّ بِأَفْضَلَ مِنْهُمْ مَجْلِسًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ نَرَی رَبَّنَا قَالَ نَعَمْ قَالَ هَلْ تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قُلْنَا لَا قَالَ کَذَلِکَ لَا تُمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّکُمْ وَلَا يَبْقَی فِي ذَلِکَ الْمَجْلِسِ رَجُلٌ إِلَّا حَاضَرَهُ اللَّهُ مُحَاضَرَةً حَتَّی يَقُولَ لِلرَّجُلِ مِنْهُمْ يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ أَتَذْکُرُ يَوْمَ قُلْتَ کَذَا وَکَذَا فَيُذَکَّرُ بِبَعْضِ غَدْرَاتِهِ فِي الدُّنْيَا فَيَقُولُ يَا رَبِّ أَفَلَمْ تَغْفِرْ لِي فَيَقُولُ بَلَی فَسَعَةُ مَغْفِرَتِي بَلَغَتْ بِکَ مَنْزِلَتَکَ هَذِهِ فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَی ذَلِکَ غَشِيَتْهُمْ سَحَابَةٌ مِنْ فَوْقِهِمْ فَأَمْطَرَتْ عَلَيْهِمْ طِيبًا لَمْ يَجِدُوا مِثْلَ رِيحِهِ شَيْئًا قَطُّ وَيَقُولُ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالَی قُومُوا إِلَی مَا أَعْدَدْتُ لَکُمْ مِنْ الْکَرَامَةِ فَخُذُوا مَا اشْتَهَيْتُمْ فَنَأْتِي سُوقًا قَدْ حَفَّتْ بِهِ الْمَلَائِکَةُ فِيهِ مَا لَمْ تَنْظُرْ الْعُيُونُ إِلَی مِثْلِهِ وَلَمْ تَسْمَعْ الْآذَانُ وَلَمْ يَخْطُرْ عَلَی الْقُلُوبِ فَيُحْمَلُ لَنَا مَا اشْتَهَيْنَا لَيْسَ يُبَاعُ فِيهَا وَلَا يُشْتَرَی وَفِي ذَلِکَ السُّوقِ يَلْقَی أَهْلُ الْجَنَّةِ بَعْضُهُمْ بَعْضًا قَالَ فَيُقْبِلُ الرَّجُلُ ذُو الْمَنْزِلَةِ الْمُرْتَفِعَةِ فَيَلْقَی مَنْ هُوَ دُونَهُ وَمَا فِيهِمْ دَنِيٌّ فَيَرُوعُهُ مَا يَرَی عَلَيْهِ مِنْ اللِّبَاسِ فَمَا يَنْقَضِي آخِرُ حَدِيثِهِ حَتَّی يَتَخَيَّلَ إِلَيْهِ مَا هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ وَذَلِکَ أَنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَحْزَنَ فِيهَا ثُمَّ نَنْصَرِفُ إِلَی مَنَازِلِنَا فَيَتَلَقَّانَا أَزْوَاجُنَا فَيَقُلْنَ مَرْحَبًا وَأَهْلًا لَقَدْ جِئْتَ وَإِنَّ بِکَ مِنْ الْجَمَالِ أَفْضَلَ مِمَّا فَارَقْتَنَا عَلَيْهِ فَيَقُولُ إِنَّا جَالَسْنَا الْيَوْمَ رَبَّنَا الْجَبَّارَ وَيَحِقُّنَا أَنْ نَنْقَلِبَ بِمِثْلِ مَا انْقَلَبْنَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَی سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ شَيْئًا مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ

محمد بن اسماعیل، ہشام بن عمار، عبدالحمید بن حبیب بن ابی عشرین، اوزاعی، حسان بن عطیة، حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کی۔ حضرت ابوہریرہ نے فرمایا میں اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ ہم دونوں کو جنت کے بازار میں اکٹھا کرے۔ حضرت سعید بن مسیب نے پوچھا کیا اس میں بازار ہوں گے۔ حضرت ابوہریرہ نے فرمایا ہاں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتایا کہ جنتی جب بازاروں میں داخل ہوں گے تو اپنے اعمال کی فضیلت کے مطابق اس میں اتریں گے پھر دنیاوی جمعہ کے دن کے برابر وقت میں آواز دی جائے تو یہ لوگ اپنے رب کی زیارت کریں گے۔ ان کے لئے اس کا عرش ظاہر ہوگا اور اللہ تعالیٰ باغات جنت میں سے کسی ایک باغ میں تجلی فرمائے گا۔ جنتیوں کے لئے منبر بچھائے جائیں گے جو نور، موتی، یاقوت، زمرد، سونے اور چاندی کے ہوں گے۔ اور ان میں سے ادنی درجے کا جنتی (اگرچہ ان میں کوئی ادنی نہیں ہوگا) بھی مشک اور کافور کے ٹیلوں پر ہوگا۔ وہ لوگ یہ نہیں دیکھ سکیں گے کہ کوئی ان سے اعلی منبروں پر بھی ہے (تاکہ وہ غمگین نہ ہوں) ۔ حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا ہم اللہ رب العزت کو دیکھیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں کیا تم لوگوں کو سورج یا چودھویں رات کے چاند کو دیکھنے میں کوئی زحمت یا تردد ہوتا ہے؟ ہم نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسی طرح تم لوگ اپنے رب کو دیکھنے میں زحمت و تردد میں مبتلا نہیں ہوں گے۔ بلکہ اس مجلس میں کوئی شخص ایسا نہیں ہوگا جو بالمشافہ اللہ تعالیٰ سے گفتگو نہ کر سکے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان میں سے کسی سے کہیں گے کہ اے فلاں بن فلاں تمہیں یاد ہے کہ تم فلاں دن اس طرح کہا تھا اور اسے اس کے بعض گناہ یاد دلائیں گے۔ وہ عرض کرے گا اے اللہ کیا آپ نے مجھے معاف نہیں کر دیا اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیوں نہیں۔ میری مغفرت کی وسعت ہی کی وجہ سے تو تم اس منزل پر پہنچے ہو۔ اس دوران ان لوگوں کو ایک بدلی ڈھانپ لے گئی اور ان پر ایسی خوشبو کی بارش کرے گی کہ انہوں نے کبھی ویسی خوشبو نہیں سونگھی ہوگی۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اٹھو اور میری کرامتوں (انعامات) کی طرف جاؤ جو میں نے تمہارے لئے رکھے ہیں اور جو چاہو لے لو۔ پھر ہم لوگ اس بازار کی طرف جائیں گے۔ فرشتوں نے اس کا احاطہ کیا ہوا ہوگا۔ اور اس میں ایسی چیزیں ہوں گی جنہیں نہ کبھی کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی دل پر ان کا خیال گزرا۔ چنانچہ ہمیں ہر وہ چیز عطا کی جائے گی۔ جس کی ہم خواہش کریں گے۔ وہاں خرید و فروخت نہیں ہوگی۔ پھر وہاں جنتی ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر ان میں ان سے اعلی مرتبے والے جنتی اپنے سے کم درجے والے سے ملاقات کرے گا۔ حالانکہ ان میں سے کوئی بھی کم درجے والا نہیں ہوگا تو اسے اس کا لباس پسند آئے گا۔ ابھی اس کی بات پوری بھی نہیں ہوگی کہ اس کے بدن پر اس سے بھی بہتر لباس ہو جائے گا۔ یہ اس لئے ہوگا کہ وہاں کسی کا غمگین ہونا جنت کی شان کے خلاف ہے۔ پھر ہم اپنے گھروں کی طرف روانہ ہو جائیں گے۔ وہاں جب ہماری اپنی بیویوں سے ملاقات ہوگی تو وہ کہیں گی۔ مَرْحَبًا وَأَهْلًا تم پہلے سے زیادہ خوبصورت ہو کر لوٹے ہو۔ ہم کہیں گے کہ آج ہم اپنے رب جبار کی مجلس میں بیٹھ کر آ رہے ہیں۔ لہذا اسی حسن و جمال کے مستحق ہیں۔ یہ حدیث غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

Sa’eed ibn Musayyiab narrated I met Abu Hurairah (RA) and he said, “I pray to Allah to bring me and you together in the market of Paradise.’ I asked, “Is there a market there?" He said, "Yes, Allah’s Messenger informed me that when those deserving of Paradise enter it, they will settle according to the merit of their deeds. Then they will be summoned at intervals equal to every Friday in terms of days in the world. They will visit their Lord. The throne will be visible to them and a garden of the gardens of Paradise will be brought to light for them. Pulpits of light, pulpits of pearls, pulpits of rubies, pulpits of aquamarine, pulpits of gold, pulpits of silver will be put up for them. The humblest of them, and there are not worthless among them, will sit on mounds of musk and camphor without thinking that those seated on chairs are more excellent than they are in the assembly. I asked Allah’s Messenger (SAW) if we would see our Lord. He said that we would, just as we find no difficulty in seeing the sun and the full moon. There will not be in that assembly a man with whom Allah does not converse. He will say to him, “O so-and-so son of so-and-so, do you remember the day you said such-and-such.” He will remind the man some of the dishonest things he did in the world, so he will say, "O Lord, have You not forgiven me?" He will say, “Certainly, by the vastness of My forgiveness you have come to this, your station.” Meanwhile, a cloud will come over them and rain down on them perfume the like of whose fragrance they had never experienced.Their Lord will say. ‘Get up! I have prepared for you blessing. Take what you desire’. Then we will come to the market surrounded by angels. There will be in it the like of which eyes have not seen and ears enot heard and hearts have not thought of. To us will be delivered what we desire, there being no buying or selling in the market, where the inhabitants of Paradise will meet each other.A man of rank will meet another of lower rank there being none worthless among them. He will be delighted at the garments on him, but even before their conversation concludes he will imagine that he wears what is more beautiful than the other wears. That will be because it would not be proper for for anyone to grieve there. Then we will turn back to our dwellings and our wives will meet us and say, "Welcome. You have come while you wear a beauty more than when we had separated'.We will say that we had met our Lord the Dominant, and it befits us that we should return from there as we have returned.”

[Ibn e Majah 4336]

یہ حدیث شیئر کریں