حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے دولت مندی کو پسند نہیں فرمایا ۔
راوی:
وعن عائشة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يا عائشة لو شئت لسارت معي جبال الذهب جاءني ملك وإن حجزته لتساوي الكعبة فقال : إن ربك يقرأ عليك السلام ويقول : إن شئت نبيا عبدا وإن شئت نبيا ملكا فنظرت إلى جبريل عليه السلام فأشار إلي أن ضع نفسك "وفي رواية ابن عباس : فالتفت رسول الله صلى الله عليه و سلم إلى جبريل كالمستشير له فأشار جبريل بيده أن تواضع . فقلت : " نبيا عبدا "
قالت : فكان رسول الله صلى الله عليه و سلم بعد ذلك لا يأكل متكأ يقول : " آكل كما يأكل العبد وأجلس كما يجلس العبد " رواه في " شرح السنة "
اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے فرمانے لگے : عائشہ اگر میں چاہوں (اور اپنے پروردگار سے اپنے لئے دنیا کا مال ومنال طلب کروں ) تویقینا میرے ساتھ سونے کے پہاڑ چلا کریں ۔ ( تمہیں ایک دن کی بات بتاتا ہوں کہ ) میرے پاس ایک فرشتہ آیا ) دراز قد تھا کہ ) اس کی کمر کعبہ کے برابر تھی ۔ اس نے مجھ سے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پروردگار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ چاہے تو بندہ پیغمبر بنوچاہے بادشاہ پیغمبر بننا منظور کرلو (یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو دونوں باتوں کا اختیار دیا جاتا ہے کہ چاہے ایسا پیغمبر بن جائے جو عجز وبے چارگی ، تنگی اور فقرومشقت کی زندگی گذارے ) میں نے (یہ سن کر ) جبرائیل (یعنی اس فرشتہ ) کی طرف (سوالیہ انداز میں ) دیکھا (اور گویا ان سے مشورہ طلب کیا کہ تم ہی بتاؤ میرے لئے کونسی صورت بہتر رہے گی ، انہوں نے کہا : اپنے نفس کو پست کردو ۔ یعنی فقر ومشقت اور تنگی ومحتاجگی کی زندگی کو اختیار کرونہ کہ عیش وراحت اور ٹھاٹ باٹ کی زندگی کو " اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت میں یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم (اللہ تعالیٰ کا مذکورہ پیغام سن کر ) جبرائیل علیہ السلام کی طرف متوجہ ہوئے اور مشورہ طلب انداز میں ان کی طرف دیکھا ، حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اپنے ہاتھ سے (زمین کی طرف ) اشارہ کر کے بتایا کہ پستی وانکساری اختیار کرلیجئے ۔ پس (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ) میں نے کہا یقینا میں بندہ پیغمبر بنوں گا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا : اس کے بعد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ٹیک لگا کر کھانا نہیں کھایا اور فرمایا کرتے تھے کہ میں اس طرح کھانا کھاتا ہوں جیسے غلام کھاتا ہے اور میں اس طرح بیٹھتا ہوں جیسے غلام بیٹھتا ہے ۔ اس روایت کو بغوی نے شرح السنۃ میں نقل کیا ہے ۔
تشریح :
پستی وانکساری اختیار کرلیجئے ۔ یعنی فقر ومشقت اور تنگی ومحتاجگی کی زندگی اختیار کرلیجئے جس میں دنیاوی طور پر پستی وانکساری ہے لیکن اللہ کے نزدیک بلند قدری ہے اس کے برخلاف بادشاہت اور دولت مندی کی زندگی ، سرکشی اور اللہ فراموشی کی باعث اور تکبر وناشکری کی موجب ہوتی ہے جس کو اختیار کرکے انسان اپنے پروردگار کی قربت وچاہت سے دور جاپڑتا ہے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے یہ بات گویا غالب احوال کے اعتبار سے بتائی اور اسی لئے اکثر انبیاء اور علماء وصلحا نے فقروتنگی ہی کی زندگی کو اختیار کیا اور انہوں نے ہمیشہ مال ودولت اور عیش وراحت والی زندگی پر مشقت ومحنت کی زندگی کو تر جیح دی ۔ اللہم اجعلنا منہم واحشرنا معہم ۔
جیسے غلام کھاتا ہے " کا مطلب یہ تھا کہ جس طرح کسی غلام کو اس کا مالک جیسا ویسا کھانا دیتا ہے وہ اس کو صبر وشکر کے ساتھ کھا لیتا ہے خواہ وہ کتنا ہی غیر مرغوب اور ادنیٰ درجہ کا کیوں نہ ہو اسی طرح مجھے جس طرح کا بھی کھانا میسر ہوتا ہے اس کو صبر و شکر کے ساتھ کھالیتا ہوں ، نہ اچھے اور اعلی کھانے کی تمنا اور خواہش ہوتی ہے اور نہ ادنیٰ کھانے سے کوئی تنگی وناگواری محسوس ہوتی ہے ۔
جیسے غلام بیٹھتا ہے " سے دو زانو بیٹھنا مراد ہے جیسے نماز کی حالت میں بیٹھاجاتا ہے اور بیٹھنے کی افضل ترین ہیئت بھی یہی ہے یا کھانے کے وقت بیٹھنے کی وہ ہیئت مراد ہے جس میں ایک زانوکھڑا کرکے اور گوٹ مار کر بیٹھتے ہیں عام طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسی ہیئت سے بیٹھا کرتے تھے ۔