جھاڑنے کے وقت تھوکنے کا بیان
راوی: موسیٰ بن اسماعیل , ابوعوانہ , ابوالبشر , ابوالمتوکل , ابوسعید
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا حَتَّی نَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَائِ الْعَرَبِ فَاسْتَضَافُوهُمْ فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِکَ الْحَيِّ فَسَعَوْا لَهُ بِکُلِّ شَيْئٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْئٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَائِ الرَّهْطَ الَّذِينَ قَدْ نَزَلُوا بِکُمْ لَعَلَّهُ أَنْ يَکُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْئٌ فَأَتَوْهُمْ فَقَالُوا يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَسَعَيْنَا لَهُ بِکُلِّ شَيْئٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْئٌ فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْکُمْ شَيْئٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ نَعَمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَرَاقٍ وَلَکِنْ وَاللَّهِ لَقَدْ اسْتَضَفْنَاکُمْ فَلَمْ تُضَيِّفُونَا فَمَا أَنَا بِرَاقٍ لَکُمْ حَتَّی تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا فَصَالَحُوهُمْ عَلَی قَطِيعٍ مِنْ الْغَنَمِ فَانْطَلَقَ فَجَعَلَ يَتْفُلُ وَيَقْرَأُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ حَتَّی لَکَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَانْطَلَقَ يَمْشِي مَا بِهِ قَلَبَةٌ قَالَ فَأَوْفَوْهُمْ جُعْلَهُمْ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ اقْسِمُوا فَقَالَ الَّذِي رَقَی لَا تَفْعَلُوا حَتَّی نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَذْکُرَ لَهُ الَّذِي کَانَ فَنَنْظُرَ مَا يَأْمُرُنَا فَقَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرُوا لَهُ فَقَالَ وَمَا يُدْرِيکَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ أَصَبْتُمْ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَکُمْ بِسَهْمٍ
موسی بن اسماعیل، ابوعوانہ، ابوالبشر، ابوالمتوکل، ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سفر کے لئے روانہ ہوئی، یہ لوگ عرب کے ایک قبیلہ کے پاس آکر ٹھہرے اور ان سے مہمانی طلب کی، لیکن ان لوگوں نے مہمانی کرنے سے انکار کردیا، اس قبیلہ کے سردار کو سانپ یا بچھو نے کاٹ لیا، لوگوں نے پوری کوششیں کرلیں لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا تو کسی نے کہا کہ یہ جماعت جو تمہارے پاس آکر ٹھہری ہے تم ان کے پاس جاتے شاید ان میں سے کسی کے پاس کوئی دوا ہو، وہ لوگ اس جماعت کے پاس آئے اور کہا کہ اے لوگو! ہمارے سردار کو سانپ نے کاٹ لیا ہے ہم نے پوری کوشش کرلی ہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، تم میں سے کسی کے پاس کوئی چیز ہے؟ جماعت (صحابہ) میں سے کسی نے کہا ہاں! واللہ مجھے منتر نہیں آتا ہے لیکن ہم لوگوں نے تم سے مہمانی چاہی اور تم نے ہماری مہمانی نہیں کی، اس لئے اللہ کی قسم میں منتر نہیں پڑھوں گا جب تک کہ تم اس کا معاوضہ مقرر نہ کردو تو وہ لوگ چند بکریوں کے دینے پر راضی ہوگئے (یہ صحابی) روانہ ہوئے اور الحمد للہ رب العلمین پڑھ کر پھونکنے لگے، یہاں تک کہ وہ اچھا ہو کر اس طرح پھرنے لگا کہ اس کو کسی چیز نے نہیں کاٹا۔ جس شرط پر ان لوگوں نے رضامندی ظاہر کی تھی وہ شرط پوری کی (یعنی بکریاں دے دیں) کسی نے کہا کہ اس کو تقسیم کردو۔ جنہوں نے منتر پڑھا تھا انہوں نے کہا ایسا نہ کرو، جب تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ کر یہ حالت بیان نہ کرلیں اور معلوم نہ کرلیں کہ آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں۔چنانچہ ہم لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور آپ سے بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں کس طرح علم ہوا کہ یہ جھاڑ ہے۔ تم نے ٹھیک کیا اسے تقسیم کرلو اور میرا بھی ایک حصہ مقرر کرو۔
Narrated Abu Said:
A group of the companions of Allah's Apostle proceeded on a journey till they dismounted near one of the Arab tribes and requested them to entertain them as their guests, but they (the tribe people) refused to entertain them. Then the chief of that tribe was bitten by a snake (or stung by a scorpion) and he was given all sorts of treatment, but all in vain. Some of them said, "Will you go to the group (those travelers) who have dismounted near you and see if one of them has something useful?" They came to them and said, "O the group! Our leader has been bitten by a snake (or stung by a scorpion) and we have treated him with everything but nothing benefited him Has anyone of you anything useful?" One of them replied, "Yes, by Allah, I know how to treat with a Ruqya. But. by Allah, we wanted you to receive us as your guests but you refused. I will not treat your patient with a Ruqya till you fix for us something as wages." Consequently they agreed to give those travellers a flock of sheep. The man went with them (the people of the tribe) and started spitting (on the bite) and reciting Surat-al-Fatiha till the patient was healed and started walking as if he had not been sick. When the tribe people paid them their wages they had agreed upon, some of them (the Prophet's companions) said, "Distribute (the sheep)." But the one who treated with the Ruqya said, "Do not do that till we go to Allah's Apostle and mention to him what has happened, and see what he will order us." So they came to Allah's Apostle and mentioned the story to him and he said, "How do you know that Surat-al-Fatiha is a Ruqya? You have done the right thing. Divide (what you have got) and assign for me a share with you."