دوزخ کے لئے دو سانس اور اہل تو حید کا اس سے نکالے جانے کے متعلق
راوی: محمد بن عمربن ولید کندی کوفی , مفضل بن صالح , اعمش , ابوصالح , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ الْکِنْدِيُّ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَکَتْ النَّارُ إِلَی رَبِّهَا وَقَالَتْ أَکَلَ بَعْضِي بَعْضًا فَجَعَلَ لَهَا نَفَسَيْنِ نَفَسًا فِي الشِّتَائِ وَنَفَسًا فِي الصَّيْفِ فَأَمَّا نَفَسُهَا فِي الشِّتَائِ فَزَمْهَرِيرٌ وَأَمَّا نَفَسُهَا فِي الصَّيْفِ فَسَمُومٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ قَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَالْمُفَضَّلُ بْنُ صَالِحٍ لَيْسَ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِذَلِکَ الْحَافِظِ
محمد بن عمر بن ولید کندی کوفی، مفضل بن صالح، اعمش، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دوزخ نے اللہ تعالیٰ سے شکایت کی کہ میرے بعض اجزاء بعض کو کھا گئے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے اسے دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت دے دی ایک مرتبہ سردیوں میں دوسری مرتبہ گرمی میں۔ چنانچہ سردی میں اس کا سانس سخت سردی کی شکل میں اور گرمی میں سخت لو کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کئی سندوں سے منقول ہے۔ مفضل بن صالح محدثین کے نزدیک قوی نہیں۔
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said ,"Hell complained to its Lord, saying, “Parts of me devour other parts.” So, He let it have two exhalations, one in winter and another in summer. Hence, its exhalation in winter causes severe cold and its exhalation in summer causes severe heat.” [Ahmed 7251,Ibn e Majah 4319]