صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ آداب کا بیان ۔ حدیث 1129

اجازت مانگنے کے بیان میں ۔

راوی: عمرو بن محمد بن بکیر ناقدسفیان بن عیینہ , یزید بن خصیفہ بسر بن سعید ابوسعید خدری

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُکَيْرٍ النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا وَاللَّهِ يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُا کُنْتُ جَالِسًا بِالْمَدِينَةِ فِي مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ فَأَتَانَا أَبُو مُوسَی فَزِعًا أَوْ مَذْعُورًا قُلْنَا مَا شَأْنُکَ قَالَ إِنَّ عُمَرَ أَرْسَلَ إِلَيَّ أَنْ آتِيَهُ فَأَتَيْتُ بَابَهُ فَسَلَّمْتُ ثَلَاثًا فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ فَرَجَعْتُ فَقَالَ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَأْتِيَنَا فَقُلْتُ إِنِّي أَتَيْتُکَ فَسَلَّمْتُ عَلَی بَابِکَ ثَلَاثًا فَلَمْ يَرُدُّوا عَلَيَّ فَرَجَعْتُ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُکُمْ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ فَقَالَ عُمَرُ أَقِمْ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا أَوْجَعْتُکَ فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ لَا يَقُومُ مَعَهُ إِلَّا أَصْغَرُ الْقَوْمِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ قُلْتُ أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ قَالَ فَاذْهَبْ بِهِ

عمرو بن محمد بن بکیر ناقدسفیان بن عیینہ، یزید بن خصیفہ بسر بن سعید ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں مدینہ میں انصار کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ ابوموسی گھبرائے یا سہمے ہوئے ہمارے پاس آئے ہم نے کہا تجھے کیا ہوا انہوں نے کہا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے اپنے پاس بلایا میں ان کے دروازے پر حاضر ہوا تو میں نے تین مرتبہ سلام کیا لیکن مجھے کوئی جواب نہ ملا تو میں واپس آگیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے(بعد میں) کہا کہ تجھے ہمارے پاس آنے سے کس چیز نے روکا میں نے عرض کیا میں نے آپ کے دروازے پرحاضر ہو کر تین مرتبہ سلام کیا لیکن جواب نہ دیا گیا، تو کوئی اگر تین مرتبہ اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ دی جائے تو چاہئے کہ وہ واپس لوٹ جائے۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اس پر گواہی پیش کرو رونہ میں تجھے سزا دوں گا حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ان کے ساتھ وہی جائے گا جو قوم میں سب سے چھوٹا ہوگا ابوسعید نے کہا میں نے عرض کیا میں قوم میں سب چھوٹا ہوگا ابوسعید نے کہا میں نے عرض کیا میں قوم میں سب سے چھوٹا ہوں فرمایا ان کو لے جاؤ ۔

Abu Sa'id Khudri reported: I was sitting in Medina in the company of the Ansar that Abu Musa came trembling with fear. We said to him: What is the matter? He said: 'Umar (Allah be pleased with him) sent for me. I went to him and paid him salutation thrice at (his) door but he made no response to me and so I came back. Thereupon he ('Umar) said: What stood in your way that you did not turn up? I said: I did come to you and paid you salutations at your door three times but I was not given any response, so I came back as the Messenger of Allah (may peace be upon him) has said: When any one of you seeks permission three times and he was not granted permission, he should come back. Umar said: Bring a witness to support that you say, otherwise I shall take you to task. Ubayy b. Ka'b said: None should stand with him (as a witness) but the youngest amongst the people. Abu Sa'id said: I am the youngest amongst the people, whereupon he said: Then you go with him (to support his contention).

یہ حدیث شیئر کریں