جھوٹا عذر بیان کرنے والا اپنے ہاتھ کی توانائی سے محروم ہوگیا
راوی:
وعن سلمة بن الأكوع أن رجلا أكل عند رسول الله صلى الله عليه و سلم بشماله فقال : " كل بيمينك " قال : لاأستطيع . قال " لا استطعت " . ما منعه إلا الكبر قا ل : فما رفعها إلى فيه . رواه مسلم
" اور حضرت سلمہ ابن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بائیں ہاتھ سے کھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نصیحت فرمائی کہ دائیں ہاتھ سے کھاؤ، اس شخص نے ( اس شخص نے نصیحت پر عمل کرنے کے بجائے ) جواب دیا کہ میں داہنے ہاتھ سے نہیں کھا سکتا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ( بد دعا کے طور پر ) فرمایا : تمہیں داہنے ہاتھ سے کھانے پر کبھی قدرت نہ ہو ۔ ( در اصل ) اس شخص نے گھمنڈ میں آکر داہنے ہاتھ سے نہیں کھایا تھا ۔ راوی کہتے ہیں کہ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بددعا کے نتیجہ میں ) وہ شخص اپنا داہنا ہاتھ منہ تک پہنچانے پر کبھی قادر نہیں ہو سکا ۔ " ( مسلم )
تشریح :
اس شخص نے گمھنڈ میں آکر دائیں ہاتھ سے نہیں کھایا تھا " یہ راوی کے الفاظ ہیں جن کے ذریعہ انہوں نے یہ وضاحت کی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو رحمۃ للعلمین ہونے کے باوجود اس شخص کے حق میں جو بددعا فرمائی تو اس کی وجہ یہ تہی کہ اس شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت سن کر صحیح عمل کرنے کے بجائے اپنے غلط عمل کی جھوٹی تاویل کی اور جھوٹا عذر بیان کیا ، اس شخص کا بائیں ہاتھ سے کھانا اس وجہ سے نہیں تھا کہ اس کے دائیں ہاتھ میں کوئی خرابی تھی یا وہ دائیں ہاتھ سے کہانے سے واقعۃ مجبور تھا بلکہ اس نے ایک گھمنڈی شخص کی طرح بلا کسی واقعی عذر کے اپنے بائیں ہاتھ سے کھایا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت کا بڑی بے باکی اور بیہودگی سے جواب دیا ، لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں بددعا فرمائی اس بددعا کا یہ اثر ہوا کہ وہ شخص اپنے دائیں ہاتھ سے کھانے پر کبھی قادر نہیں ہو سکا اس کا دایاں ہاتھ اس طرح بیکار ہوگیا کہ سخت کوشش کے باوجود منہ تک اٹھتا ہی نہیں تھا ۔