آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی برکت سے سست رفتار گھوڑا تیز رفتار ہوگیا
راوی:
وعن أنس أن أهل المدينة فزعوا مرة فركب النبي صلى الله عليه و سلم فرسا لأبي طلحة بطيئا وكان يقطف فلما رجع قال : " وجدنا فرسكم هذا بحرا " . فكان بعد ذلك لا يجارى
وفي رواية : فما سبق بعد ذلك اليوم . رواه البخاري
" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رات میں ) اہل مدینہ ( چوروں یا کسی دشمن کا خطرہ محسوس کر کے ) گھبرا گئے ) اور چیخ وپکار کرنے لگے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( صورت حال کی تحقیق کے لئے ) ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ( ننگی پیٹھ والے ) گھوڑے پر جو بہت سست رفتار اور مٹھا تھا سوار ہو کر ( اس سمت کہ جدھر سے خطرہ محسوس ہوا تھا ) تشریف لے گئے اور جب واپس آئے تو ( ابوطلحہ سے ) فرمایا کہ ہم نے تو تمہارے گھوڑے کو پانی کی طرح ( تیز اور کشادہ قدم ) پایا ۔ بس ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے بعد ) وہ گھوڑا ایسا تیز رفتار ہوگیا کہ کوئی گھوڑا اس سے آگے تو کیا نکلتا ) اس کے ساتھ بھی نہیں چل سکتا تھا ۔ اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ : پس اس دن کے بعد کوئی گھوڑا اس سے آگے نہیں بڑھ سکتا تھا ۔ " ( بخاری )