ایک تہائی مال کی وصیت
راوی: عمرو بن علی , عبدالرحمن , سفیان , سعد بن ابراہیم , عامر بن سعد , سعد
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ وَهُوَ بِمَکَّةَ وَهُوَ يَکْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّذِي هَاجَرَ مِنْهَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِمَ اللَّهُ سَعْدَ ابْنَ عَفْرَائَ أَوْ يَرْحَمُ اللَّهُ سَعْدَ ابْنَ عَفْرَائَ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ إِلَّا ابْنَةٌ وَاحِدَةٌ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ النِّصْفَ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثَ قَالَ الثُّلُثَ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ
عمرو بن علی، عبدالرحمن، سفیان، سعد بن ابراہیم، عامر بن سعد، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے اور میں مکہ معظمہ میں تھا۔ اور میں یہ نہیں چاہتا کہ میں اس جگہ انتقال کروں کہ جہاں میں نے ہجرت کی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ حضرت سعد بن عفراء پر رحم فرمائے ان کی صرف ایک ہی لڑکی تھی۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں اپنے تمام کے تمام مال کی وصیت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ میں نے عرض کیا آدھا مال۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ میں نے عرض کیا ایک تہائی مال کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک تہائی مال کی وصیت کر دو حالانکہ یہ بھی زیادہ ہے اس وجہ سے کہ تم اپنے وارثوں کو غنی چھوڑ دو یہ اس سے بہتر ہے کہ تم ان کو محتاج چھوڑ دو اور وہ لوگوں کے دست نگر (یعنی ان کے محتاج) بنے رہیں۔
One from the family of Saad narrated: “Saad fell sick and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered upon him and he said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, shall I bequeath all my money?’ He said: ‘No.” And he quoted the same Hadith. (Sahih)