ایک تہائی مال کی وصیت
راوی: عباس بن عبدالعظیم , عبدالکبیر بن عبدالمجید , بکیر بن مسمار , عامر بن سعد , سعد
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْکَبِيرِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا بُکَيْرُ بْنُ مِسْمَارٍ قَالَ سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ اشْتَکَی بِمَکَّةَ فَجَائَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَآهُ سَعْدٌ بَکَی وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمُوتُ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا قَالَ لَا إِنْ شَائَ اللَّهُ وَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ لَا قَالَ يَعْنِي بِثُلُثَيْهِ قَالَ لَا قَالَ فَنِصْفَهُ قَالَ لَا قَالَ فَثُلُثَهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثُّلُثَ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَتْرُکَ بَنِيکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَتْرُکَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ
عباس بن عبدالعظیم، عبدالکبیر بن عبدالمجید، بکیر بن مسمار، عامر بن سعد، حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت وہ مکہ مکرمہ میں بیمار پڑ گئے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے جس وقت حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا تو وہ رونے لگے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میرا انتقال اسی جگہ ہو رہا ہے کہ جس جگہ میں نے ہجرت کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا نہیں انشاء اللہ ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں اپنا تمام کا تمام مال دولت اللہ کے راستے میں صدقہ کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ (یعنی ایسا قدم نہ اٹھانا) اس پر انہوں نے عرض کیا پھر دوتہائی دولت کی وصیت کر دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں نہیں۔ پھر عرض کیا آدھا مال دولت کی وصیت کر دیتا ہوں اور اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ میں نے عرض کیا کہ ایک تہائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم وصیت کر دو لیکن ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے اس لئے کہ تم اپنے وارثوں کو دولت والا یعنی خوشحال چھوڑ دو یہ اس سے بہتر ہے کہ تم ان کو محتاج چھوڑ دو یعنی ان کو محتاج چھوڑ کر جاؤ اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔
It was narrated that Saad bin Abi Waqqas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم visited me when I was sick, and said: ‘Have you made a will?’ I said: ‘Yes.’ He said: ‘How much?’ I said: ‘For all of my wealth to be given in the cause of Allah.’ He said: ‘What have you left for your children?’ I said: ‘They are rich (independent of means).’ He said: Bequeath one-tenth.’ And we kept discussing it until he said: ‘Bequeath one-third, and one-third is much or large.” (Hasan)