سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 882

کافروں کے مقابلہ سے بھاگنا

راوی: احمد بن یونس , زہیر , یزید بن ابی زیاد , عبدالرحمن بن ابی لیلی , عبداللہ بن عمر

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَی حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ کَانَ فِي سَرِيَّةٍ مِنْ سَرَايَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً فَکُنْتُ فِيمَنْ حَاصَ قَالَ فَلَمَّا بَرَزْنَا قُلْنَا کَيْفَ نَصْنَعُ وَقَدْ فَرَرْنَا مِنْ الزَّحْفِ وَبُؤْنَا بِالْغَضَبِ فَقُلْنَا نَدْخُلُ الْمَدِينَةَ فَنَتَثَبَّتُ فِيهَا وَنَذْهَبُ وَلَا يَرَانَا أَحَدٌ قَالَ فَدَخَلْنَا فَقُلْنَا لَوْ عَرَضْنَا أَنْفُسَنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ کَانَتْ لَنَا تَوْبَةٌ أَقَمْنَا وَإِنْ کَانَ غَيْرَ ذَلِکَ ذَهَبْنَا قَالَ فَجَلَسْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَلَمَّا خَرَجَ قُمْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا نَحْنُ الْفَرَّارُونَ فَأَقْبَلَ إِلَيْنَا فَقَالَ لَا بَلْ أَنْتُمْ الْعَکَّارُونَ قَالَ فَدَنَوْنَا فَقَبَّلْنَا يَدَهُ فَقَالَ إِنَّا فِئَةُ الْمُسْلِمِينَ

احمد بن یونس، زہیر، یزید بن ابی زیاد، عبدالرحمن بن ابی لیلی، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بھیجے ہوئے ایک چھوٹے دستہ میں شریک تھے وہ کہتے ہیں کہ لوگ کافروں کے مقابلہ سے بھاگ نکلے اور میں بھی بھاگنے والوں میں شامل تھا اس کے بعد ہم رکے اور ہم نے مشورہ کیا کہ اب کیا کریں؟ کیونکہ ہم دشمن کے مقابلہ سے بھاگے ہوئے ہیں اور اللہ کے غصہ کے لائق ٹھہرے پھر ہم نے کہا کہ اب مدینہ چلتے ہیں اور وہیں جا کر ٹھہرے رہیں گے جب اگلی بار جہاد ہو تو پھر مقابلہ کے لئے نکلیں اور خیال رہے کہ کوئی ہمیں دیکھنے نہ پائے خیر ہم مدینہ پہنچ گئے اور ہم نے آپس میں کہا کہ کاش ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں اور اپنا معاملہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے پیش کر دیں اگر ہماری توبہ اور عذر قبول ہوجائے تو یہیں ٹھہرے رہیں گے اور اگر کوئی دوسرا حکم ہو تو یہاں سے چل نکلیں آخر کار ہم لوگ فجر کی نماز سے پہلے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قیام گاہ پر پہنچ گئے اور انتظار کرنے لگے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے تو ہم کھڑے ہوگئے اور ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم میدان جنگ سے بھاگے ہوئے ہیں یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا تم بھاگے ہوئے نہیں ہو بلکہ پھر لڑائی میں جانے والے ہو۔ یہ سن کر ہم خوش ہو گئے اور آگے بڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک کو بوسہ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں مسلمانوں کی جائے پناہ ہوں۔

Narrated Abdullah ibn Umar:
Ibn Umar was sent with a detachment of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). The people wheeled round in flight. He said: I was one of those who wheeled round in flight. When we stopped, we said (i.e. thought): How should we do? We have run away from the battlefield and deserve Allah's wrath. Then we said (thought): Let us enter Medina, stay there, and go there while no one sees us. So we entered (Medina) and thought: If we present ourselves before the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), and if there is a change of repentance for us, we shall stay; if there is something else, we shall go away. So we sat down (waiting) for the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) before the dawn prayer. When he came out, we stood up to him and said: We are the ones who have fled. He turned to us and said: No, you are the ones who return to fight after wheeling away. We then approached and kissed his hand, and he said; I am the main body of the Muslims.

یہ حدیث شیئر کریں