سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 884

وہ قیدی جو کافر ہونے پر زبردستی کیا جائے

راوی: عمرو بن عون , ہشیم , خالد , اسمعیل , قیس , ابن ابی حازم , خباب بن ارت

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ وَخَالِدٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ خَبَّابٍ قَالَ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً فِي ظِلِّ الْکَعْبَةِ فَشَکَوْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لَنَا فَجَلَسَ مُحْمَرًّا وَجْهُهُ فَقَالَ قَدْ کَانَ مَنْ قَبْلَکُمْ يُؤْخَذُ الرَّجُلُ فَيُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ يُؤْتَی بِالْمِنْشَارِ فَيُجْعَلُ عَلَی رَأْسِهِ فَيُجْعَلُ فِرْقَتَيْنِ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِکَ عَنْ دِينِهِ وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عَظْمِهِ مِنْ لَحْمٍ وَعَصَبٍ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِکَ عَنْ دِينِهِ وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّی يَسِيرَ الرَّاکِبُ مَا بَيْنَ صَنْعَائَ وَحَضْرَمُوتَ مَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ تَعَالَی وَالذِّئْبَ عَلَی غَنَمِهِ وَلَکِنَّکُمْ تَعْجَلُونَ

عمرو بن عون، ہشیم، خالد، اسماعیل، قیس، ابن ابی حازم، حضرت خباب بن ارت سے روایت ہے کہ ہم جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کعبہ کے زیر سایہ ایک چادر پر تکیہ لگائے ہوئے تھے ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (کافروں کے غلبہ کی) شکایت کی اور کہا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے واسطے مدد طلب نہیں کر سکتے اور کیا اللہ سے ہمارے لئے دعا نہیں کرتے؟ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک سرخ ہو رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم سے پہلی قوموں میں ایک شخص کا ایمان کی بناء پر یہ حال ہوتا تھا کہ وہ پکڑا جاتا اور ایک گڑھا کھودا جاتا اور آرا اس کے سر پر رکھ کر اس کے دو ٹکڑے کر دئیے جاتے مگر اس کے باوجود وہ اپنے دین سے نہ پھرتا اور کسی کے ساتھ یہ معاملہ ہوتا کہ لوہے کی کنگھیاں اس کی ہڈی پر گوشت اور پٹھوں میں چلائی جاتیں لیکن وہ اپنے دین سے نہ پھرتا۔ اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ اس کام کو (غلبہ اسلام کو) پورا کر کے رہے گا یہاں تک کہ صنعاء اور حضر موت کے درمیان ایک آدمی سفر کرے گا اور اس کو کوئی خوف نہ ہوگا بجز اللہ کے۔ اگر اس کو کوئی ڈر ہوگا تو صرف بھیڑئیے کا ہوگا اپنی بکریوں پر لیکن تم جلد بازی بہت کرتے ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں