گھی کی کپی کے متعلق ایک معجزہ
راوی:
وعنه قال : إن أم مالك كانت تهدي للنبي صلى الله عليه و سلم في عكة لها سمنا فيأتيها بنوها فيسألون الأدم وليس عندهم شيء فتعمد إلى الذي كانت تهدي فيه للنبي صلى الله عليه و سلم فتجد فيه سمنا فما زال يقيم لها أدم بيتها حتى عصرته فأتت النبي صلى الله عليه و سلم فقال : " عصرتيها " قالت نعم قال : " لو تركتيها ما زال قائما " . رواه مسلم
" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ( ایک انصاری صحابیہ ) حضرت ام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک کپی میں گھی کا ہدیہ بھیجا کرتی تھیں ، ( چنانچہ اس کپی میں اتنی برکت آگئی تھی کہ ) جب ام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بیٹے ( گھر میں ) آکر روٹی کے ساتھ کھانے کے لئے ) کوئی سالن مانگتے اور ان کے پاس کوئی سالن موجود نہیں ہوتا تھا ( کیونکہ روغن وگھی کی قسم سے ان کے پاس جو کچھ بھی ہوتا تھا اس کو وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خدمت میں بھیج دیا کرتی تھیں ) تو ام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا آسرا وہی کپی بنتی جس میں وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے گھی بھیجا کرتی تھیں، ( یعنی وہ اس کپی کو اٹھا کر اس میں گھی دیکھتیں ) اور ان کو اس میں سے گھی مل جاتا تھا ، ( کافی دنوں تک ) یہی سلسلہ جاری رہا کہ اس کپی میں لگا ہوا گھی ان کے پورے گھر کے لئے سالن کی ضرورت پوری کر دیا کرتا تھا پھر ( ایک دن ایسا ہوا کہ ( ام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ( زیادہ گھی حاصل کرنے کی طمع میں ) اس کپی کو پوری طرح نچوڑ لیا ( یعنی اس کپی میں جو گھی لگا ہوا تھا اس کو نچوڑ نچوڑ کر سارا نکال لیا ، اس کا اثر یہ ہوا کہ وہ اس کی برکت سے محروم ہو گئیں اور گھر والوں کو روٹی کھانے کے لئے جس چیز کا سہارا تھا ، وہ ملنی بند ہوگئی کیونکہ حرص وطمع تو ہے ہی بری بلا ، جس سے آخر الامر محرومی کے علاوہ کچھ نہیں ملتا ) ام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچیں ( اور یہ ماجرہ بیان کیا ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کیا تم اس گھی کی کپی کو بالکل نچوڑ لیا تھا ؟ انہوں نے کہا ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر تم کپی کو اس طرح نہ نچوڑتیں تو ہمیشہ تمہیں اس کپی سے سالن ( گھی ) ملا کرتا ( کیونکہ اس کپی میں اگر ذرا سا بھی گھی لگا رہتا تو اس میں برکت اترتی رہتی اور جب کسی چیز میں برکت اترتی ہے تو وہ چیز کتنی ہی ذرا سی کیوں نہ ہو ، بڑھ کر بہت ہو جاتی ہے ۔ " ( مسلم )