انگلیوں سے پانی ابلنے کا معجزہ
راوی:
وعنه قا ل : أتي النبي صلى الله عليه و سلم بإناء وهو بالزوراء فوضع يده في الإناء فجعل الماء ينبع من بين أصابعه فتوضأ القوم قال قتادة : قلت لأنس : كم كنتم ؟ قال : ثلاثمائة أو زهاء ثلاثمائة . متفق عليه
" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ( ایک موقع پر ) جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ کے قریب ) زوراء گاؤں میں تشریف فرما تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ( پانی ) کا ایک برتن لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ اس برتن میں رکھ دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی کا فوارہ ابلنے لگا، چنانچہ پوری جماعت نے اسی پانی سے وضو کیا ۔ ( حدیث کے راوی ) حضرت قتادہ تابعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ ( جنہوں نے یہ روایت حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کی ہے ؟ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا : اس موقع پر آپ لوگ کتنے آدمی تھے ؟ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا : تین سو ، یا تخمینا تین سو ( آدمی ہوں گے ) ۔ " ( بخاری ومسلم )
تشریح :
" انگلیوں کے درمیان سے پانی کا فوارہ ابلنے لگا ۔ " کی وضاحت میں دو قول ہیں، ایک تو یہ کہ خود انگلیوں ہی سے پانی نکلنے لگا تھا ۔ یہ قول مزنی کا ہے اور اکثر علماء کا رجحان اسی طرف ہے : نیز اس کی تائید اس روایت سے ہوتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں ۔ فرأیت الماء من اصابعہ یعنی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے پانی ابلتے دیکھا ۔ " اور اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اصل معجزہ کی بڑائی بھی اسی بات سے ثابت ہوتی ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس معجزہ کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اس معجزہ سے افضل ہونا بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے عصا کی ضرب سے پتھر سے پانی کے چشمے پھوٹ پڑے تھے ۔ اور دوسرا قول یہ ہے کہ اس برتن میں جو پانی پہلے موجود تھا اس کو دست مبارک کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے اتنا زیادہ کر دیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک انگلیوں کے درمیان سے فوارے کی طرح ابلنے لگا ۔