سبز کپڑوں کا بیان
راوی: محمد بن بشار , عبدالوہاب , ایوب , عکرمہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ أَنَّ رِفَاعَةَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَتَزَوَّجَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ الْقُرَظِيُّ قَالَتْ عَائِشَةُ وَعَلَيْهَا خِمَارٌ أَخْضَرُ فَشَکَتْ إِلَيْهَا وَأَرَتْهَا خُضْرَةً بِجِلْدِهَا فَلَمَّا جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنِّسَائُ يَنْصُرُ بَعْضُهُنَّ بَعْضًا قَالَتْ عَائِشَةُ مَا رَأَيْتُ مِثْلَ مَا يَلْقَی الْمُؤْمِنَاتُ لَجِلْدُهَا أَشَدُّ خُضْرَةً مِنْ ثَوْبِهَا قَالَ وَسَمِعَ أَنَّهَا قَدْ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ وَمَعَهُ ابْنَانِ لَهُ مِنْ غَيْرِهَا قَالَتْ وَاللَّهِ مَا لِي إِلَيْهِ مِنْ ذَنْبٍ إِلَّا أَنَّ مَا مَعَهُ لَيْسَ بِأَغْنَی عَنِّي مِنْ هَذِهِ وَأَخَذَتْ هُدْبَةً مِنْ ثَوْبِهَا فَقَالَ کَذَبَتْ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَنْفُضُهَا نَفْضَ الْأَدِيمِ وَلَکِنَّهَا نَاشِزٌ تُرِيدُ رِفَاعَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ کَانَ ذَلِکِ لَمْ تَحِلِّي لَهُ أَوْ لَمْ تَصْلُحِي لَهُ حَتَّی يَذُوقَ مِنْ عُسَيْلَتِکِ قَالَ وَأَبْصَرَ مَعَهُ ابْنَيْنِ لَهُ فَقَالَ بَنُوکَ هَؤُلَائِ قَالَ نَعَمْ قَالَ هَذَا الَّذِي تَزْعُمِينَ مَا تَزْعُمِينَ فَوَاللَّهِ لَهُمْ أَشْبَهُ بِهِ مِنْ الْغُرَابِ بِالْغُرَابِ
محمد بن بشار، عبدالوہاب، ایوب، عکرمہ کہتے ہیں کہ رفاعہ نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، پھر اس سے عبدالرحمن قرظی نے نکاح کیا، حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ سبز ڈوپٹہ اوڑھے ہوئے تھی، اس نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے شوہر کی شکایت کی اور اپنے جسم کی کھال دکھائی، جس پر سبزی تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، عورتیں چونکہ ایک دوسرے کی مدد کرتی تھیں، اس لئے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا میں نے کسی مومن عورت کے ساتھ ایسا برا سلوک ہوتے ہوئے نہیں دیکھا، اس کی کھال اس کے کپڑے سے زیادہ سبز ہوگئی ہے، راوی کا بیان ہے کہ عبدالرحمن نے سنا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئی ہے، چنانچہ وہ اپنے ساتھ دو بیٹوں کو دوسری بیوی سے تھے، لے کر آئے، اس عورت نے بیان کیا کہ و اللہ! اس کا کوئی قصور نہیں، مگر یہ کہ اس کے پاس جو چیز (عضو خاص) ہے اس سے میری تشفی نہیں ہوتی اور اپنے کپڑے کا کنارہ پکڑ کر دکھایا، عبدالرحمن نے کہا یا رسول اللہ! اللہ کی قسم یہ جھوٹی ہے، میں تو اس کی تسلی کر دیتا ہوں، لیکن یہ نافرمان ہے، رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب یہ بات ہے تو تو اس کے لئے حلال نہیں یا یہ فرمایا کہ تو اس سے نکاح کی صلاحیت نہیں رکھتی جب تک وہ تیری لذت نہ چکھ لے (صحبت نہ کرلے) اور عبدالرحمن کے دونوں بیٹوں کو دیکھ کر فرمایا کیا یہ تمہارے بیٹے ہیں، انہوں نے عرض کیا جی ہاں! آپ نے فرمایا یہی ہے جس کی وجہ سے یہ عورت اس قسم کی باتیں کرتی ہے، اللہ کی قسم وہ لڑکے عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سے زیادہ مشابہت رکھتے ہیں کہ جس طرح کوے کو کوے سے مشابہت ہوتی ہے۔
Narrated 'Ikrima:
Rifa'a divorced his wife whereupon 'AbdurRahman bin Az-Zubair Al-Qurazi married her. 'Aisha said that the lady (came), wearing a green veil (and complained to her (Aisha) of her husband and showed her a green spot on her skin caused by beating). It was the habit of ladies to support each other, so when Allah's Apostle came, 'Aisha said, "I have not seen any woman suffering as much as the believing women. Look! Her skin is greener than her clothes!" When 'AbdurRahman heard that his wife had gone to the Prophet, he came with his two sons from another wife. She said, "By Allah! I have done no wrong to him but he is impotent and is as useless to me as this," holding and showing the fringe of her garment, 'Abdur-Rahman said, "By Allah, O Allah's Apostle! She has told a lie! I am very strong and can satisfy her but she is disobedient and wants to go back to Rifa'a." Allah's Apostle said, to her, "If that is your intention, then know that it is unlawful for you to remarry Rifa'a unless Abdur-Rahman has had sexual intercourse with you." Then the Prophet saw two boys with 'Abdur-Rahman and asked (him), "Are these your sons?" On that 'AbdurRahman said, "Yes." The Prophet said, "You claim what you claim (i.e.. that he is impotent)? But by Allah, these boys resemble him as a crow resembles a crow,"