مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ معجزوں کا بیان ۔ حدیث 503

غزوئہ تبوک کے موقع کے تین اور معجزے

راوی:

وعن أبي حميد الساعدي قال : خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم غزوة تبوك فأتينا وادي القرى على حديقة لامرأة فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " اخرصوها " فخرصناها وخرصها رسول الله صلى الله عليه و سلم عشرة أوسق وقال : " أحصيها حتى نرجع إليك إن شاء الله " وانطلقنا حتى قدمنا تبوك فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ستهب عليكم الليلة ريح شديدة فلا يقم فيها أحد منكم فمن كان له بعير فليشد عقاله " فهبت ريح شديدة فقام رجل فحملته الريح حتى ألقته بجبلي طيئ ثم أقبلنا حتى قدمنا وادي القرى فسأل رسول الله صلى الله عليه و سلم المرأة عن حديقتها كم بلغ ثمرها فقالت عشرة أوسق . متفق عليه

" اور حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ تبوک کے لئے ( مدینہ سے ) روانہ ہو کر جب مدینہ سے تین دن کی مسافت پر واقع ) وادی قریٰ میں پہنچے تو ایک باغ سے گزرے جو ایک عورت کا تھا، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اس باغ میں پہنچ کر ہم لوگوں سے فرمایا : اندازہ کر کے بتاو اس باغ میں کتنے پھل ہونگے؟ ہم سب نے اپنا اپنا اندازہ بتایا ( کسی کا اندازہ کچھ ہوا اور کسی کا کچھ ) پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اندازہ کیا اور فرمایا کہ اس باغ میں دس وسق پھل ہوں گے ۔ اس کے بعد اس عورت سے فرمایا ( جب پھل اتریں اور تم ان کا وزن کرو تو ( وزن کو یاد رکھنا تا آنکہ ہم لوٹ کر آئیں انشاء اللہ ۔ وہاں سے روانہ ہو کر جب ہم تبوک پہنچے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج کی رات تم پر سخت آندھی آئے گی اس وقت کوئی شخص ( اپنی جگہ سے ) کھڑا نہ ہو اور جس کے پاس اونٹ ہو وہ اس کے عقال ( رسی ) مضبوطی سے باندھ دے ( مطلب یہ کہ آندھی سے حفاظت کے پیش نظر اس وقت کوئی شخص نہ تو چلے پھرے اور نہ اپنے اونٹ کو کھلی جگہ چھوڑ دے ) چنانچہ ( ایسا ہی ہوا کہ رات میں اتنی ( سخت آندھی آئی کہ ایک شخص کو جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مخالف کھڑا ہوگیا تھا ، اڑا کر لے گئی اور طے کے پہاڑوں کے درمیان پھینک دیا ۔ جب ہم ( غزوہ تبوک سے فارغ ہو کر ) واپس ( مدینہ ) روانہ ہوئے اور وادی قریٰ میں پہنچے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے باغ کے بارے میں پوچھا کہ ( اب بتاؤ ) پھل کتنے ہوئے اس نے کہا دس وسق !" ( بخاری ومسلم )

تشریح :
" طے " دراصل اس مشہور قبیلہ کے مورث اعلی کا نام ہے جو قبیلہ طے کہلاتا ہے اور سابق جغرافیائی تقسیم کے مطابق یمن میں آباد تھا ، مشہور تاریخی شخصیت حاتم طائی کا تعلق اسی قبیلہ سے تھا ، وہ علاقہ جہاں قبیلہ طے آباد تھا ، اور جو " تلا دطے " کہلاتا تھا اور وہاں کے پہاڑ " جبال طے " کے نام سے مشہور تھے ، موجودہ جغرافیائی تقسیم میں سعودی عرب کے خطہ نجد میں شامل ہے ، اور " منطقہ شمر " کہلاتا ہے ۔
اس حدیث میں گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تین معجزوں کا ذکر ہے ، ایک تو پھلوں کا ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت پر لگے ہوئے پھلوں کا بالکل صحیح وزن بتا دیا ، دوسرا سخت آندھی کا معجزہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ظاہری علامت یا آثار کے نمودار ہوئے بغیر سخت آندھی کی پیش گوئی فرمائی جو جوں کی توں درست ہوئی اور تیسرا معجزہ یہ ہوا کہ جس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت پر عمل نہیں کیا اس کو آندھی نے اڑا لیا اور اتنی دور لے جا کر پھینک دیا ۔ اس موقع پر ان تینوں معجزوں کا اظہار یا تو ان منافقوں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی صداقت ظاہر کرنے کے لئے ہوا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لشکر میں شامل تھے یا اہل ایمان کے یقین واعتقاد کو مزید پختہ کرنے کے لئے ۔

یہ حدیث شیئر کریں