مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ معجزوں کا بیان ۔ حدیث 508

براق کے متعلق معجزہ

راوی:

وعن أنس أن النبي صلى الله عليه و سلم أتي بالبراق ليلة أسري به ملجما مسرجا فاستصعب عليه فقال له جبريل : أبمحمد تفعل هذا ؟ قال : فما ركبك أحد أكرم على الله منه قال : فارفض عرقا . رواه الترمذي وقال هذا حديث غريب

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ شب معراج میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے لئے براق لایا گیا جس کی زین کسی ہوئی اور لگام چڑھی ہوئی تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہونے لگے تو وہ شوخیاں کرنے لگا ۔ ( جس کی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر سوار ہونا دشوار ہوگیا) پس حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اس ( براق ) کو مخاطب کر کے کہا کیا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ساتھ تو یہ شوخیاں کر رہا ہے ( جب کہ تو نے اس سے پہلے کسی نبی کے ساتھ شوخی نہیں کی ، اور آگر پہلے نبیوں کے ساتھ بھی شوخی کی تھی تب بھی ان کے ساتھ تو ہرگز شوخی نہیں کرنی چاہئے کیونکہ ) وہ وہ ذات گرامی ہے اللہ کی نظر میں جن سے بہتر کوئی شخص تجھ پر سوار نہیں ہوا ۔ راوی کا بیان ہے کہ ( حضرت جبرائیل علیہ السلام کی یہ بات سن کر ) براق پسینہ پسینہ ہوگیا ۔ اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ۔ "

تشریح :
' ' یہ وہ ذات گرامی ہے ۔۔ الخ۔ " اس عبارت کے بین السطور سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس براق پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے دوسرے انبیاء علیہم السلام بھی سوار ہوچکے تھے ، اس سلسلہ میں تفصیلی تحقیق باب المعراج میں گزر چکی ہے " ۔ " براق پسینہ پسینہ ہوگیا " کے تحت شارحین نے لکھا ہے کہ وہ براق تو اس خوشی کے مارے اچھل رہا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کا شرف مجھے حاصل ہو رہا ہے لیکن حضرت جبرائیل علیہ السلام نے یہ گمان کیا کہ اس کی اچھل کود شوخی کے طور پر ہے لہٰذا جب حضرت جبرائیل علیہ السلام نے براق کو متنبہ کیا اور براق کو حضرت جبرائیل علیہ السلام کے اس گمان کا احساس ہوا تو مارے شرم کے پسینہ پسینہ ہوگیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں