لوگوں کے سامنے احادیث بیان کرنے کی فضیلت
راوی: محمود بن غیلان , ابوداؤد , شعبة , سماک بن حرب , عبدالرحمن بن عبداللہ بن مسعود
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا شَيْئًا فَبَلَّغَهُ کَمَا سَمِعَ فَرُبَّ مُبَلِّغٍ أَوْعَی مِنْ سَامِعٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
محمود بن غیلان، ابوداؤد، شعبہ، سماک بن حرب، عبدالرحمن بن حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کے چہرے کو تروتازہ رکھے (یعنی اسے خوش رکھے) جس نے ہم سے کوئی چیز (بات) سنی اور پھر بالکل اسی طرح دوسروں تک پہنچا دی جس طرح سنی تھی۔ اس لئے کہ بہت سے ایسے لوگ جنہیں حدیث پہنچے گی وہ سننے والے سے زیادہ سمجھ اور علم رکھتے ہوں گے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah Ibn Mas’ud (RA) ported that he heard Allah’s Messenger (SAW) say “May Allah keep his face fresh (and radiant) who hears something from me and then conveys it exactly as he had heard it. Perhaps, many a one who receives it is more intelligent and knowledgeable than the listener.”
[Ahmed 4157,Ibn Majah 232]