جھوٹی حدیث بیان کرنے والے کے بارے میں وعید
راوی:
وعن أسامة بن زيد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من تقول علي مالم أقل فليتبوأ مقعده من النار " . وذلك أنه بعث رجلا فكذب عليه فدعا عليه رسول الله صلى الله عليه و سلم فوجد ميتا وقد انشق بطنه ولم تقبله الأرض . رواهما البيهقي في دلائل النبوة
اور حضرت اسامہ ابن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جو شخص (قصداً ) میری طرف کوئی ایسی بات منسوب کرے جس کو میں نے نہ کہا ہو تو اس کو چاہئے کہ وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں تیار سمجھے اور اس ارشاد گرامی کا بس منظریہ ہے کہ (ایک مرتبہ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو (کچھ لوگوں کی طرف یا کسی شخص کے پاس ) بھیجا تھا اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کوئی جھوٹی بات بنا کر کہی، (جب ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم (پر یہ منکشف ہوا یا کسی ذریعہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی خبر ہوئی تو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے حق میں بددعا فرمائی، چنانچہ وہ شخص (ایک دن) اس حال میں مردہ پایا گیا کہ اس کا پیٹ پھٹ گیا تھا اور (جب اس کو دفن کیا گیا تو ) زمین نے اس کو قبول نہیں کیا ۔ دونوں روایتوں کو بیہقی نے دلائل النبوۃ میں نقل کیا ہے ۔
تشریح :
روایت کے آخری الفاظ اس بات کی علامت ہیں کہ وہ شخص ہمیشہ کے لئے دوزخی قرار پایا ، اس اعتبار سے یہ روایت اس قول کی مؤید ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ قصدا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کسی بات کی جھوٹی نسبت کرنے والا (یعنی جھوٹی حدیث گھڑنے والا ) کافر " ہوجا تا ہے ۔