تھکی ہوئی اجنبی عورت کو راستہ میں سواری پر پیچھے سوار کرنے کے جواز کے بیان میں ۔
راوی: محمد بن عبیدالغبری , حماد بن زید , ایوب بن ابی ملیکہ , اسماء ,
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ أَسْمَائَ قَالَتْ کُنْتُ أَخْدُمُ الزُّبَيْرَ خِدْمَةَ الْبَيْتِ وَکَانَ لَهُ فَرَسٌ وَکُنْتُ أَسُوسُهُ فَلَمْ يَکُنْ مِنْ الْخِدْمَةِ شَيْئٌ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ سِيَاسَةِ الْفَرَسِ کُنْتُ أَحْتَشُّ لَهُ وَأَقُومُ عَلَيْهِ وَأَسُوسُهُ قَالَ ثُمَّ إِنَّهَا أَصَابَتْ خَادِمًا جَائَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ فَأَعْطَاهَا خَادِمًا قَالَتْ کَفَتْنِي سِيَاسَةَ الْفَرَسِ فَأَلْقَتْ عَنِّي مَئُونَتَهُ فَجَائَنِي رَجُلٌ فَقَالَ يَا أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ فَقِيرٌ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَ فِي ظِلِّ دَارِکِ قَالَتْ إِنِّي إِنْ رَخَّصْتُ لَکَ أَبَی ذَاکَ الزُّبَيْرُ فَتَعَالَ فَاطْلُبْ إِلَيَّ وَالزُّبَيْرُ شَاهِدٌ فَجَائَ فَقَالَ يَا أُمَّ عَبْدِ اللَّهِ إِنِّي رَجُلٌ فَقِيرٌ أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَ فِي ظِلِّ دَارِکِ فَقَالَتْ مَا لَکَ بِالْمَدِينَةِ إِلَّا دَارِي فَقَالَ لَهَا الزُّبَيْرُ مَا لَکِ أَنْ تَمْنَعِي رَجُلًا فَقِيرًا يَبِيعُ فَکَانَ يَبِيعُ إِلَی أَنْ کَسَبَ فَبِعْتُهُ الْجَارِيَةَ فَدَخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ وَثَمَنُهَا فِي حَجْرِي فَقَالَ هَبِيهَا لِي قَالَتْ إِنِّي قَدْ تَصَدَّقْتُ بِهَا
محمد بن عبیدالغبری حماد بن زید ایوب بن ابی ملیکہ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر کا کام کاج کرتی تھی اور ان کا ایک گھوڑا تھا اور میں اس کی دیکھ بھال کرتی اور میرے لئے گھوڑے کی دیکھ بھال کرنے سے زیادہ سخت کوئی کام نہ تھا پھر انہیں ایک خادمہ مل گئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ قیدی پیش کئے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک خادم انہیں عطا کردیا کہتی ہیں کہ اس نے میرے گھوڑے کی دیکھ بھال کرنے کی مشقت کو اپنے اوپر ڈال لیا ایک آدمی نے آکر کہا اے ام عبداللہ میں غریب آدمی ہوں میں نے تیرے گھر کے سایہ میں خرید و فروخت کرنے کا ارادہ کیا ہے انہوں نے کہا میں اگر تجھے اجازت دے بھی دوں لیکن زبیر اس سے انکار کریں گے اس لئے اس وقت آکر اجازت طلب کرو جب حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھر پر موجود ہوں پھر وہ آیا اور عرض کیا اے ام عبداللہ میں ایک غریب آدمی ہوں میں نے آپ کے گھر کے سایہ میں خرید و فروخت کرنے کا ارادہ کیا ہے اسماء نے کہا کیا تیرے لئے میرے گھر کے علاوہ پورے مدینہ میں کوئی اور جگہ نہیں ہے تو اسماء سے حضرت زبیر نے کہا تجھے کیا ہوگیا ہے کہ ایک ضرورت مند آدمی کو خرید و فروخت سے منع کر رہی ہے پس وہ دکانداری کرنے لگا اور خوب کمائی کی اور میں نے وہی باندی اس کے ہاتھ فروخت کر دی پس زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس حال میں آئے کہ میرے پاس اس کی قیمت میری گود میں تھی تو انہوں نے کہا اس رقم کو میرے لئے ہبہ کر دو اسماء نے کہا میں انہیں صدقہ کر چکی ہوں۔
Asma' reported: I performed the household duties of Zubair and he had a horse; I used to look after it. Nothing was more burdensome for me than looking after the horse. I used to bring grass for it and looked after it, then I got a servant as Allah's Apostle (may peace be upon him) had some prisoners of war in his possession. He gave me a female servant. She (the female servant) then began to look after the horse and thus relieved me of this burden. A person came and he said: Mother of 'Abdullah, I am a destitute person and I intend that I should start business under the shadow of your house. I (Asma') said: If I grant you permission, Zubair may not agree to that, so you come and make a demand of it when Zubair is also present there. He came accordingly and said: Mother of 'Abdullah. I am a destitute person. I intend to start a small business in the shadow of your house. I said: Is there not in Medina (any place for starting the business) except my house? Zubair said: Why is it that you prohibit the destitute man to start business here? So he started business and he (earned so much) that we sold our slave-girl to him. There came Zubair to me while the money was in my lap. He said: Give this to me. I said: (I intend) to spend it as charity.