اپنے رشتہ داروں سے وصیت کرنے سے متعلق
راوی: اسحاق بن ابراہیم , جریر , عبدالملک بن عمیر , موسیٰ بن طلحہ , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا فَاجْتَمَعُوا فَعَمَّ وَخَصَّ فَقَالَ يَا بَنِي کَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ يَا بَنِي مُرَّةَ بْنِ کَعْبٍ يَا بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ وَيَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ وَيَا بَنِي هَاشِمٍ وَيَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنْقِذُوا أَنْفُسَکُمْ مِنْ النَّارِ وَيَا فَاطِمَةُ أَنْقِذِي نَفْسَکِ مِنْ النَّارِ إِنِّي لَا أَمْلِکُ لَکُمْ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّ لَکُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبِلَالِهَا
اسحاق بن ابراہیم، جریر، عبدالملک بن عمیر، موسیٰ بن طلحہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت یہ آیت کریمہ" وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَکَ الْأَقْرَبِينَ " نازل ہوئی یعنی اے محمد ! اپنے قریب کے خاندان کو ڈرائیں تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قریش کو بلایا وہ لوگ اکٹھا ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے عام طور سے سب کے سب کو بلایا اور پھر خاص طریقہ سے اپنے رشتہ داروں کو ڈراتے ہوئے فرمایا۔ اے بنوکعب بن مولی! (یہ عرب کے ایک قبیلہ کا نام ہے) اور اے بنو عمرو بن کعب (یہ بھی ایک قبیلہ کا نام ہے) اے بنو عبد ثمن اے بنو عبد مناف! اے بنوہاشم! اور اے بنو عبدالمطلب! اپنے نفسوں کو دوزخ سے بچاؤ۔ اے فاطمہ! تم اپنے نفس کو دوزخ سے بچا کیونکہ میں قیامت کے روز تم لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی گرفت سے بچانے میں میں کسی کام نہیں آ سکتا۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ میرے اور تمہارے درمیان رحم کا تعلق ہے جس کا حق میں ادا کروں گا۔
It was narrated that Musa bin Talhah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Banu ‘Abd Manaf! Buy your souls from your Lord. I cannot avail you anything before Allah. Abu Banu ‘Abdul Muttalib! Buy your souls from your Lord. I cannot avail you anything before Allah. But between me and you there are ties of kinship which I will uphold.” (Sahih)