نعمان بن بشیر کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا بیان
راوی: ابو داؤد , یعلی , ابوحبان , شعبی , نعمان
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ النُّعْمَانِ قَالَ سَأَلَتْ أُمِّي أَبِي بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ فَوَهَبَهَا لِي فَقَالَتْ لَا أَرْضَی حَتَّی أُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَخَذَ أَبِي بِيَدِي وَأَنَا غُلَامٌ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ طَلَبَتْ مِنِّي بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ وَقَدْ أَعْجَبَهَا أَنْ أُشْهِدَکَ عَلَی ذَلِکَ قَالَ يَا بَشِيرُ أَلَکَ ابْنٌ غَيْرُ هَذَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَوَهَبْتَ لَهُ مِثْلَ مَا وَهَبْتَ لِهَذَا قَالَ لَا قَالَ فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَی جَوْرٍ
ابو داؤد، یعلی، ابوحبان، شعبی، حضرت نعمان سے روایت ہے کہ میری والدہ محترمہ نے میرے والد ماجد سے میرے لئے کچھ عطیہ اور بخشش کے طور پر مانگا۔ اس نے ہبہ کیا اور مجھ کو کچھ دینا چاہا۔ اس وقت میری والدہ نے کہا کہ میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی کہ جس وقت تک اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گواہ نہ بن جائیں۔ اس پر حضرت نعمان نقل کرتے ہیں کہ میرے والد نے میرے ہاتھ پکڑ کر مجھ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملایا اور ان دنوں میں لڑکا (یعنی کم عمر) تھا اور آکر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس لڑکے کی والدہ روحہ کی لڑکی کچھ ہبہ اور بخشش کے طور پر مانگ رہی ہے اور اس کی خوشی اور رضا مندی اس میں ہے کہ میرے بخشش کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گواہ بن جائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے بشیر! کیا تمہارا اس کے علاوہ کوئی لڑکا ہے؟ (یعنی کیا صرف تمہارا ایک ہی لڑکا ہے) حضرت بشیر نے عرض کیا جی ہاں! ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے بشیر! کیا تم نے اس کو بھی اسی طریقہ سے عطیہ دیا ہے یا نہیں؟ انہوں نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر ایسا ہے تو تم اس سلسلہ میں میری گواہی نہ لو۔ اس لئے کہ میں ظلم کی بات پر گواہ نہیں بنتا ہوں۔
It was narrated that An Numan said: “My mother asked my father for a gift and he gave it to me. She said: ‘I will not be contented until you ask the Messenger of Allah to bear witness.’ So my father took me by the hand, as I was still a boy, and went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم He said: ‘Messenger of Allah, the mother of this boy, the daughter of Rawahah, asked me for a gift, and she wanted me to ask you to bear witness to that.’ He said: ‘Bashir, do you have any other child apart from this one?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘Have you given him gifts like that which you have given to this one?’ He said: ‘No.’ He said: ‘Then do not ask me to bear witness, for I will not bear witness to unfairness.” (Sahih)