نعمان بن بشیر کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا بیان
راوی: عبیداللہ بن سعید , یحیی , فطر , مسلم بن صبیح , نعمان بن بشیر
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَی عَنْ فِطْرٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ صُبَيْحٍ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ ذَهَبَ بِي أَبِي إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُهُ عَلَی شَيْئٍ أَعْطَانِيهِ فَقَالَ أَلَکَ وَلَدٌ غَيْرُهُ قَالَ نَعَمْ وَصَفَّ بِيَدِهِ بِکَفِّهِ أَجْمَعَ کَذَا أَلَا سَوَّيْتَ بَيْنَهُمْ
عبیداللہ بن سعید، یحیی، فطر، مسلم بن صبیح، حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے کہ مجھ کو میرے والد رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے گئے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس پر گواہ بنا لیں جو مجھ کو دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا اس کے علاوہ تمہارے کوئی اور لڑکا بھی ہے؟ اس نے عرض کیا جی ہاں! ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تمام لڑکوں کو برابر رکھنا چاہیے۔ (ایک لڑکے کو دینا اور دوسرے کو نہ دینا ظلم ہے)۔
An-Numan bin Bashir said:“My father took me to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم to ask him to bear witness to something that he had given to me. He said: ‘Do you have any other children?’ He said: ‘Yes.’ He gestured with his hand held horizontally like this, (saying): ‘Why don’t you treat them all equally?” (Sahih)