ذات رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے امت کی عقیدت ومحبت کی پیش خبری
راوی:
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " والذي نفس محمد بيده ليأتين على أحدكم يوم ولا يراني ثم لأن يراني أحب إليه من أهله وماله معهم " . رواه مسلم
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، ایک دن تم لوگوں پر ایسا آئے گا جو شخص مجھ کو نہیں دیکھے گا، اس کو میرا دیکھنا اس سے کہیں زیادہ پسند ہوگا وہ اپنے اہل وعیال اور اپنے اہل وعیال کے ساتھ اپنے مال ومتاع کو دیکھے ۔" (مسلم )
تشریح
یا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا تعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اختیار کرنے سے ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ میرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو مجھ سے اتنی زیادہ محبت اور تعلق ہے کہ اگر وہ مجھ کو ایک دن نہ دیکھیں اور میری صحبت سے محروم رہیں تو ان کا اشتیاق واضطراب کہیں بڑھ جائے ، اس صورت میں وہ اپنے اہل وعیال اور اپنے مال ومتاع کو دیکھنے اور ان کے پاس رہنے سے زیادہ اس بات کو پسند کریں گے کہ میرا دیدار کریں اور میری صحبت میں رہیں یا اس ارشاد گرامی میں دراصل اس بات کی پیش خبری ہے کہ میرے تئیں میری امت کی عقیدت ومحبت میری وفات کے بعد بھی کم نہیں ہوگی بلکہ مسلمان اپنے اہل وعیال اور اپنے مال ومتاع کی طرف رغبت وتعلق رکھنے سے کہیں زیادہ یہ چاہیں گے کہ کسی بھی طرح خواہ خواب میں خواہ بیداری میں ، میرا دیدار کرلیں ، مجھے دیکھ لیں ، سیاق کلام کو دیکھتے ہوئے یہی مطلب زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے پس یہی وہ کیفیت ہے جو ان مشتاقان جمال کا سرمایہ حیات بنی رہتی ہے جو ذات رسالت پناہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جمال و کمال کے تصور میں مستغرق رہتے ہیں ۔