جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ آداب اور اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 645

مرحبا کہنے کے بارے میں

راوی: اسحاق بن موسیٰ انصاری , معن , مالک , ابونضر , ابومرة مولی ام ہانی بن ابی طالب , ام ہانی

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَی أُمِّ هَانِئِ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ تَقُولُ ذَهَبْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ قَالَتْ فَسَلَّمْتُ فَقَالَ مَنْ هَذِهِ قُلْتُ أَنَا أُمُّ هَانِئٍ فَقَالَ مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ قَالَ فَذَکَرَ فِي الْحَدِيثِ قِصَّةً طَوِيلَةً هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

اسحاق بن موسیٰ انصاری، معن، مالک، ابونضر، ابومرة مولیٰ ام ہانی بن ابی طالب، حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ فتح مکہ کے موقع پر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غسل فرما رہے تھے اور فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک کپڑے سے پردہ کر رکھا تھا۔ حضرت ام ہانی فرماتی ہیں میں نے سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا میں ام ہانی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ام ہانی کا آنا مبارک ہو۔ اور پھر راوی نے ایک طویل قصہ ذکر کیا۔ یہ حدیث صحیح ہے۔

Sayyidah Umm Hani (RA) narrated: At the conquest of Makkah, I met Allah’s Messenger (SAW), I found him having a bath. Fatimah had screened him with a garment. I greeted with salaam and he asked “Who is it”? I said, “I, Umm Hani.” He said, “Marhabah (welcome) O Umm Hani” then the narrator narrated at length.

[Ahmed 26973,Bukhari 280,Muslim 336,Abu Dawud 1291,Nisai 275, Ibn e Majah 465]

یہ حدیث شیئر کریں