موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب نکاح کے بیان میں ۔ حدیث 1019

مشرک کی زوجہ کا خاوند سے پہلے مسلمان ہونے کا بیان

راوی:

عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ نِسَائً کُنَّ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْلِمْنَ بِأَرْضِهِنَّ وَهُنَّ غَيْرُ مُهَاجِرَاتٍ وَأَزْوَاجُهُنَّ حِينَ أَسْلَمْنَ کُفَّارٌ مِنْهُنَّ بِنْتُ الْوَلِيدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَکَانَتْ تَحْتَ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ فَأَسْلَمَتْ يَوْمَ الْفَتْحِ وَهَرَبَ زَوْجُهَا صَفْوَانُ بْنُ أُمَيَّةَ مِنْ الْإِسْلَامِ فَبَعَثَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ عَمِّهِ وَهْبَ بْنَ عُمَيْرٍ بِرِدَائِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَانًا لِصَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ وَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْإِسْلَامِ وَأَنْ يَقْدَمَ عَلَيْهِ فَإِنْ رَضِيَ أَمْرًا قَبِلَهُ وَإِلَّا سَيَّرَهُ شَهْرَيْنِ فَلَمَّا قَدِمَ صَفْوَانُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ نَادَاهُ عَلَی رُئُوسِ النَّاسِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ هَذَا وَهْبَ بْنَ عُمَيْرٍ جَائَنِي بِرِدَائِکَ وَزَعَمَ أَنَّکَ دَعَوْتَنِي إِلَی الْقُدُومِ عَلَيْکَ فَإِنْ رَضِيتُ أَمْرًا قَبِلْتُهُ وَإِلَّا سَيَّرْتَنِي شَهْرَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْزِلْ أَبَا وَهْبٍ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ لَا أَنْزِلُ حَتَّی تُبَيِّنَ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلْ لَکَ تَسِيرُ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ هَوَازِنَ بِحُنَيْنٍ فَأَرْسَلَ إِلَی صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ يَسْتَعِيرُهُ أَدَاةً وَسِلَاحًا عِنْدَهُ فَقَالَ صَفْوَانُ أَطَوْعًا أَمْ کَرْهًا فَقَالَ بَلْ طَوْعًا فَأَعَارَهُ الْأَدَاةَ وَالسِّلَاحَ الَّذِي عِنْدَهُ ثُمَّ خَرَجَ صَفْوَانُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ کَافِرٌ فَشَهِدَ حُنَيْنًا وَالطَّائِفَ وَهُوَ کَافِرٌ وَامْرَأَتُهُ مُسْلِمَةٌ وَلَمْ يُفَرِّقْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ حَتَّی أَسْلَمَ صَفْوَانُ وَاسْتَقَرَّتْ عِنْدَهُ امْرَأَتُهُ بِذَلِکَ النِّکَاحِ و
عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ کَانَ بَيْنَ إِسْلَامِ صَفْوَانَ وَبَيْنَ إِسْلَامِ امْرَأَتِهِ نَحْوٌ مِنْ شَهْرَيْنِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَلَمْ يَبْلُغْنَا أَنَّ امْرَأَةً هَاجَرَتْ إِلَی اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَزَوْجُهَا کَافِرٌ مُقِيمٌ بِدَارِ الْکُفْرِ إِلَّا فَرَّقَتْ هِجْرَتُهَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ زَوْجِهَا إِلَّا أَنْ يَقْدَمَ زَوْجُهَا مُهَاجِرًا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا

ابن شہاب سے روایت ہے کہ چند عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسلمان ہو جاتی تھیں اپنے ملک میں ہجرت نہیں کرتی تھیں اور خاوند ان کے کافر ہوتے تھے انہی عورتوں میں سے ایک عاتکہ تھی جو ولید بن مغیرہ کی بیٹی تھیں جو صفوان بن امیہ کے نکاح میں تھیں وہ فتح مکہ کے روز مسلمان ہوئیں اور ان کے خاوند صفوان بھاگ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چچا زاد بھائی وہب بن عمیر کو اپنی چادر نشانی کے واسطے دے کو صفوان کے پاس بھیجا اور ان کو امان دی اور اسلام کی طرف بلایا اور یہ کہا کہ میرے پاس آئے اگر تمہای خوشی ہو تو مسلمان ہونا نہ تو تم کو دو مہینے کی مہلت ملے گی جب صفوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی چادر لے کر آ آئے تو لوگوں کے سامنے پکار اٹھے اے محمد وہب بن عمیر میرے پاس تمہاری چادر لے کر آئے اور مجھ سے کہا کہ تم نے مجھ کو بلایا ہے اس شرط پر کہ اگر میں چاہوں تو مسلمان ہو جاؤں نہیں تو مجھ کو دو مہینے کی مہلت ملے گی ۔ آپ نے فرمایا اترو اے ابووہب صفوان نے کہا قسم اللہ کی میں کبھی نہ اتروں گا جب تک تم مجھ سے بیان نہ کرو گے کہ وہب بن عمیر کا پیام صحیح ہے آپ نے فرمایا وہ تو کیا میں تمہیں چار مہینے کی مہلت دیتا ہوں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ ہوازن کی طرف حنین میں گئے اور آپ نے صفوان سے کچھ ہتھیار اور سامان عاریتاً مانگا صفوان نے کہا آپ خوشی سے مانگتے ہیں یا زبردستی سے آپ نے فرمایا خوشی سے صفوان نے ہتھیار اور سامان دئیے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور صفوان کفر ہی کی حالت میں آپ کے ساتھ رہے مگر آپ نے ان کی عورت کو ان سے نہ چھڑایا یہاں تک کہ صفوان بھی مسلمان ہوگئے اور ان کی عورت بدستور ان کے پاس رہیں۔
ابن شہاب نے کہا کہ صفوان کی بی بی خاوند سے ایک مہینہ پہلے اسلام لائی تھیں اور جو عورت دارالکفر سے مسلمان ہو کر دارالا سلام میں ہجرت کر کے آئے تو وہ اپنے خاوند سے جدا ہو جائے گی اور عدت کر کے دوسرا نکاح کر لے گی مگر جب اس کا خاوند اس کی عدت کے اندر مسلمان ہو کر دارالاسلام میں آ جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں