جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ آداب اور اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 651

اس بارے میں کہ چھینکنے والے کے جواب میں کیا کہا جائے

راوی: محمود بن غیلان , ابواحمد , سفیان , منصور , ہلال بن یساف , سالم بن عبید

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّهُ کَانَ مَعَ الْقَوْمِ فِي سَفَرٍ فَعَطَسَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ فَقَالَ عَلَيْکَ وَعَلَی أُمِّکَ فَکَأَنَّ الرَّجُلَ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ فَقَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَقُلْ إِلَّا مَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْکَ وَعَلَی أُمِّکَ إِذَا عَطَسَ أَحَدُکُمْ فَلْيَقُلْ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَلْيَقُلْ لَهُ مَنْ يَرُدُّ عَلَيْهِ يَرْحَمُکَ اللَّهُ وَلْيَقُلْ يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَکُمْ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ اخْتَلَفُوا فِي رِوَايَتِهِ عَنْ مَنْصُورٍ وَقَدْ أَدْخَلُوا بَيْنَ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ وَسَالِمٍ رَجُلًا

محمود بن غیلان، ابواحمد، سفیان، منصور، ہلال بن یساف، حضرت سالم بن عبید ایک جماعت کے ساتھ سفر میں تھے کہ ایک آدمی کو چھینک آئی تو اس نے کہا السَّلَامُ عَلَيْکُمْ حضرت سالم نے فرمایا عَلَيْکَ وَعَلَی أُمِّکَ (تجھ پر بھی اور تیری ماں پر بھی) یہ بات اس شخص پر شاق گزری تو حضرت سالم نے فرمایا جان لو کہ میں نے وہی جواب دیا ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو چھینک مار کر السَّلَامُ عَلَيْکُمْ کہنے پر دیا تھا۔ پھر فرمایا اگر تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو (الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ) کہے اور جواب دینے والا کہے يَرْحَمُکَ اللَّهُ پھر پہلا کہے يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَکُمْ یعنی اللہ میری اور تمہاری مغفرت کرے۔ اس حدیث کی روایت میں اختلاف ہے۔ بعض راوی بلال بن سیاف اور سالم کے درمیان ایک راوی کا اضافہ کرتے ہیں۔

Saalim ibn Ubayd was with a group of people during a journey. One of them sneezed and said, “as-salaamu alikum.” He responded. “And salaam be on you and your mother.”O He felt bad about it, so Saalim said “Know that I have given the same answer that the Prophet (SAW) had given to a sneezer who had said, ‘assalaamu alikum’, he had said, ‘On you and on your mother.’ When one of you sneezes, he must say ‘alhamdulilahi rabbilaalamin’ and the response must be ‘yarhamak-Allah’ and he should say ‘yaghfirullah liwa lakum.”

[Ahmed 973, Ibn e Majah 37151

یہ حدیث شیئر کریں