اس بارے میں کہ کتنی بار چھینک کا جواب دیا جائے
راوی: قاسم بن دینار کوفی , اسحاق بن منصور سلولی کوفی , عبدالسلام بن حرب , یزید بن عبدالرحمن ابی خالد دالانی , عمرو بن اسحاق بن ابی طلحہ
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ الْکُوفِيُّ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أُمِّهِ عَنْ أَبِيهَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ ثَلَاثًا فَإِنْ زَادَ فَإِنْ شِئْتَ فَشَمِّتْهُ وَإِنْ شِئْتَ فَلَا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِسْنَادُهُ مَجْهُولٌ
قاسم بن دینار کوفی، اسحاق بن منصور سلولی کوفی، عبدالسلام بن حرب، یزید بن عبدالرحمن ابی خالد دالانی، حضرت عمرو بن اسحاق بن ابی طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی والدہ سے اور وہ ان کے والد سے نقل کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چھینکنے والوں کو تین مرتبہ جواب دو۔ اگر اس سے زیادہ مرتبہ چھینکے تو تمہیں اختیار ہے چاہو تو جواب دو چاہو تو (جواب) نہ دو۔ یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند مجہول ہے۔
Umar (RA) ibn Ishaq ibn AbuTalhah reported from his mother who from her father that he said that Allah’s Messenger (SAW) said, “Respond to a sneezer’s alhamdulillah three times. If he sneezes more than that then you may respond or you may not as you like.”
[Abu Dawud 5036]