جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ آداب اور اجازت لینے کا بیان ۔ حدیث 661

اس بارے میں کہ اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند اور جمائی کو ناپسند کرتے ہیں

راوی: ابن ابی عمر , سفیان , ابن عجلان , مقبری , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعُطَاسُ مِنْ اللَّهِ وَالتَّثَاؤُبُ مِنْ الشَّيْطَانِ فَإِذَا تَثَائَبَ أَحَدُکُمْ فَلْيَضَعْ يَدَهُ عَلَی فِيهِ وَإِذَا قَالَ آهْ آهْ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَضْحَکُ مِنْ جَوْفِهِ وَإِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ وَيَکْرَهُ التَّثَاؤُبَ فَإِذَا قَالَ الرَّجُلُ آهْ آهْ إِذَا تَثَائَبَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَضْحَکُ فِي جَوْفِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ابن ابی عمر، سفیان، ابن عجلان، مقبری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چھینک اللہ کی طرف سے اور جمائی شیطان کی طرف سے ہے۔ اگر کسی کو جمائی آئے تو اپنا ہاتھ منہ پر رکھ لے اس لئے کہ جب جمائی لینے والا آہ، آہ کہتا ہے تو شیطان اس کے منہ کے اندر ہنستا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے۔ لہذا جب کوئی جمائی لیتے وقت آہ، آہ کہتا ہے تو شیطان اس کے منہ کے اندر سے ہنستا ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔

Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Sneezing is from Allah and yawning is from the devil. So when one of you yawns, let him p his hand over his mouth; but when he says, ‘Ah, ah,’ the devil laughs from inside his mouth. And Allah likes the sneeze but dislikes yawning. When a man who yawns says, ‘Ah, ah,’ the devil laughs inside his mouth (because of his negligence in not placing his hand).”

[Ahmed 7298, Bukhari 3289, Abu Dawud 50281

یہ حدیث شیئر کریں