قربانی میں کونسا جانور مکروہ ہے
راوی: عبداللہ بن محمد , زہیر , ابواسحق , شریح بن نعمان , علی
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ وَکَانَ رَجُلَ صِدْقٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَيْنِ وَلَا نُضَحِّي بِعَوْرَائَ وَلَا مُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَلَا خَرْقَائَ وَلَا شَرْقَائَ قَالَ زُهَيْرٌ فَقُلْتُ لِأَبِي إِسْحَقَ أَذَکَرَ عَضْبَائَ قَالَ لَا قُلْتُ فَمَا الْمُقَابَلَةُ قَال يُقْطَعُ طَرَفُ الْأُذُنِ قُلْتُ فَمَا الْمُدَابَرَةُ قَالَ يُقْطَعُ مِنْ مُؤَخَّرِ الْأُذُنِ قُلْتُ فَمَا الشَّرْقَائُ قَالَ تُشَقُّ الْأُذُنُ قُلْتُ فَمَا الْخَرْقَائُ قَالَ تُخْرَقُ أُذُنُهَا لِلسِّمَةِ
عبداللہ بن محمد، زہیر، ابواسحاق ، شریح بن نعمان، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ قربانی کے جانور کی آنکھ کان کی اچھی طرح دیکھ بھال کرلیں (یعنی اس میں ایسا نقص نہ ہو جس کی بنا پر قربانی درست نہ ٹھہرے) اور نہ یک چشم جانور کی قربانی کریں اور اسی طرح مقابلہ مدابرہ خرقاء اور شرقاء کی بھی قربانی نہ کریں۔ زہیر کہتے ہیں کہ میں نے ابواسحاق سے عضباء کے بارے میں ذکر کیا تو انہوں نے کہا نہیں! میں نے پھر پوچھا مقابلہ کس کو کہتے ہیں! انہوں نے کہا جس کا کان اگلی طرف سے کٹا ہوا ہو۔ پھر میں نے پوچھا کہ مدابرہ کس کو کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا جس کا کان پچھلی طرف سے کٹا ہوا ہو۔ پھر میں نے پوچھا کہ شرقاء کس کو کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا جس کے کان چرے ہوئے ہوں۔ پھر میں نے پوچھا کہ خرقاء کس کو کہتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا جس کے کان کسی طرف سے پھٹے ہوئے ہوں۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) enjoined upon us to pay great attention to the eye and both ears, and not to sacrifice a one-eyed animal, and an animal with a slit which leaves something hanging at the front or back of the ear, or with a lengthwise slit with a perforation in the ear. I asked AbuIshaq: Did he mention an animal with broken horns and uprooted ears? He said: No.