جمرئہ عقبہ پر کہاں سے کنکریاں مارنا چاہیے ؟
راوی: علی بن محمد , وکیع , مسعودی , جامع بن شداد , عبدالرحمن بن یزید
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ لَمَّا أَتَی عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ اسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ وَاسْتَقْبَلَ الْکَعْبَةَ وَجَعَلَ الْجَمْرَةَ عَلَی حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ رَمَی بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاةٍ ثُمَّ قَالَ مِنْ هَاهُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ رَمَی الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ
علی بن محمد، وکیع، مسعودی، جامع بن شداد، عبدالرحمن بن یزید سے مروی ہے کہ جب عبداللہ بن مسعود جمرہ عقبہ کے پاس آئے تو وادی کے نشیب میں گئے اور کعبہ کی طرف منہ کیا اور جمرہ عقبہ کو اپنے دائیں ابرو پر کیا پھر سات کنکریان ماریں اور ہر کنکری مارنے پر اللَّهُ أَکْبَرُ کہا پھر کہا قسم اس معبود کی جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں جن پر سورت بقرہ نازل ہوئی انہوں نے بھی یہیں سے کنکریاں ماریں ۔
It was narrated that 'Abdur-Rahman bin Yazid said: "When 'Abdullah bin Mas'ud stoned 'Aqabah Pillar, he went to the bottom of the valley and turned to face the Ka'bah, with the Pillar on his right hand side .Then he threw seven pebbles, saying the Takbir of with each one.Then he said: 'From here, by the ' . One besides Whom there is none worthy of worship, did the one throw, to whom Sural Al-Baqarah was revealed.''' (Sahih)