مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قریش کے مناقب اور قبائل کے ذکر سے متعلق ۔ حدیث 597

اہل عرب سے دشمنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دشمنی رکھنا ہے

راوی:

وعن سلمان قال : قال لي رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا تبغضني فتفارق دينك " قلت : يا رسول الله كيف أبغضك وبك هدانا الله ؟ قال : " تبغض العرب فتبغضني " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب

اور حضرت سلمان فارسی کہتے ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے فرمانے لگے ، مجھ سے دشمنی نہ رکھنا ورنہ تم اپنے دین سے جدا ہوجاؤ گے میں نے (یہ سنا تو حیرت سے ) عرض کیا : بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دشمنی تودشمنی ، دشمنی کا تصور بھی رکھوں!درانحالیکہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے حبیب ہیں اپنی پوری امت کے محبوب ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ ہی اللہ تعالیٰ نے ہمیں (اسلام کا اور اچھے کاموں کا ) سیدھا راستہ دکھایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم عرب سے دشمنی رکھوگے تو گویا مجھ سے دشمنی رکھوگے " اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ۔"

تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ تھا کہ اگر تم عام طور پر تمام اہل عرب سے بغض وعداوت اور دشمنی رکھوگے تو چونکہ میں بھی عرب میں شامل ہوں اس لئے مجھ سے بھی تمہارا دشمنی رکھنا لازم ہوگا پس ایسی سے میں نے کہا کہ تم مجھ سے دشمنی نہ رکھنا، اس سے معلوم ہوا کہ اہل عرب سے بغض وعداوت رکھنے سے بہرصورت اجتناب کرنا چاہئے تاکہ اتنی بڑی خرابی میں پڑنے کی نوبت نہ آئے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت سلمان چونکہ عجمی اور فارسی النسل تھے اس لئے اس پرانی اور اصل وطنی نسبت کے تحت ان کی زبان سے کوئی ایسی بات نکل جایا کرتی ہوگی یا ان سے کوئی ایسی حرکت سرزد ہوجاتی ہوگی جس سے تمام عرب یا کچھ عرب کے تئیں حقارت یابے ادبی کا اظہار ہوتا ہوگا ، ورنہ جہاں تک حقیقی بغض وعداوت رکھنے کا تعلق ہے تو حضرت سلمان کے بارے میں یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ وہ عرب کے تئیں اس طرح کے جذبات رکھتے ہونگے تاہم ان کی اس طرح کی بات یا حرکت چونکہ صورۃ ًبغض وعداوت ہی کی مظہر ہوتی تھی اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو متنبہ فرمایا کہ اس بارے میں احتیاط رکھیں اور اپنی زبان یا اپنے عمل سے کسی ایسی بات کا ارتکاب نہ کریں جس سے حقیقتہً نہ سہی صورۃ ہی عرب دشمنی کا اظہار ہوتا ہو کیونکہ اگر اس کا سلسلہ حققۃ بغض وعداوت رکھنے تک پہنچ گیا تو یہ چیز مجھ سے بغض وعداوت رکھنے کے مترادف ہوجائے گی ۔

یہ حدیث شیئر کریں