صحابہ اور امت کی مثال
راوی:
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " مثل أصحابي في أمتي كالملح في الطعام لا يصلح الطعام إلا بالملح " قال الحسن : فقد ذهب ملحنا فكيف نصلح ؟ رواه في " شرح السنة "
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " میری امت کے درمیان میرے صحابہ کی مثال کھانے میں نمک کی سی ہے کھانا اس وقت تک اچھا یعنی خوش ذائقہ نہیں ہوتا جب تک اس میں نمک نہ ہو" حضرت حسن بصری نے (اس حدیث کو سن کر ) فرمایا ہمارا نمک جاتا رہا پھر ہم اچھے کیسے ہوں ۔ اس روایت کو بغوی نے (اپنی اسناد سے ) شرح السنۃ میں نقل کیا ہے (اسی طرح ابوایعلی نے بھی اس روایت کو اپنی مسند میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بطریق مرفوع نقل کیا ہے ۔"
تشریح :
حضرت حسن بصری نے اس حدیث کو سن کر اپنا جوتاثر بیان کیا اس کا مطلب یہ تھا کہ امت کے درمیان صحابہ کا وجود چونکہ امت کے بناؤ اور سنوار کا ضامن تھا اس لئے اب جب کہ صحابہ اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں ۔ یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ ہم اچھے اور سنورے ہوئے ہیں ۔ حضرت حسن بصری کے اس تاثر میں زبردست حسرت ہے اور انہوں نے اس حسرت کا اظہار اس حقیقت کے باوجود کیا کہ ان کے زمانہ میں کچھ صحابہ موجود تھے ۔ واضح رہے کہ حضرت حسن کا انتقال ١١٠ھ میں ہوا ہے ۔
ملاعلی قاری نے حضرت حسن بصری کے اس حسرت آمیز قول کو نقل کرنے کے بعد بڑی عارفہ بات کہی ہے کہ اگرچہ اس دنیا میں اور روایتوں سے ، ان کے بلند کردار حالات کی روشنی سے اور ان کے اخلاق واوصاف کی پیروی سے کیونکہ اصل اعتبار تو ان ہی چیزوں کا ہے نہ کہ ذات واجسام کا ۔