موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں ۔ حدیث 1061

لعان کا بیان

راوی:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْتَفَلَ مِنْ وَلَدِهَا فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ
قَالَ مَالِك قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنْ الْكَاذِبِينَ وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَنْ تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ قَالَ مَالِك السُّنَّةُ عِنْدَنَا أَنَّ الْمُتَلَاعِنَيْنِ لَا يَتَنَاكَحَانِ أَبَدًا وَإِنْ أَكْذَبَ نَفْسَهُ جُلِدَ الْحَدَّ وَأُلْحِقَ بِهِ الْوَلَدُ وَلَمْ تَرْجِعْ إِلَيْهِ أَبَدًا وَعَلَى هَذَا السُّنَّةُ عِنْدَنَا الَّتِي لَا شَكَّ فِيهَا وَلَا اخْتِلَافَ قَالَ مَالِك وَإِذَا فَارَقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ فِرَاقًا بَاتًّا لَيْسَ لَهُ عَلَيْهَا فِيهِ رَجْعَةٌ ثُمَّ أَنْكَرَ حَمْلَهَا لَاعَنَهَا إِذَا كَانَتْ حَامِلًا وَكَانَ حَمْلُهَا يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ مِنْهُ إِذَا ادَّعَتْهُ مَا لَمْ يَأْتِ دُونَ ذَلِكَ مِنْ الزَّمَانِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ فَلَا يُعْرَفُ أَنَّهُ مِنْهُ قَالَ فَهَذَا الْأَمْرُ عِنْدَنَا وَالَّذِي سَمِعْتُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالَ مَالِك وَإِذَا قَذَفَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ بَعْدَ أَنْ يُطَلِّقَهَا ثَلَاثًا وَهِيَ حَامِلٌ يُقِرُّ بِحَمْلِهَا ثُمَّ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَآهَا تَزْنِي قَبْلَ أَنْ يُفَارِقَهَا جُلِدَ الْحَدَّ وَلَمْ يُلَاعِنْهَا وَإِنْ أَنْكَرَ حَمْلَهَا بَعْدَ أَنْ يُطَلِّقَهَا ثَلَاثًا لَاعَنَهَا قَالَ وَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ قَالَ مَالِك وَالْعَبْدُ بِمَنْزِلَةِ الْحُرِّ فِي قَذْفِهِ وَلِعَانِهِ يَجْرِي مَجْرَى الْحُرِّ فِي مُلَاعَنَتِهِ غَيْرَ أَنَّهُ لَيْسَ عَلَى مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَةً حَدٌّ قَالَ مَالِك وَالْأَمَةُ الْمُسْلِمَةُ وَالْحُرَّةُ النَّصْرَانِيَّةُ وَالْيَهُودِيَّةُ تُلَاعِنُ الْحُرَّ الْمُسْلِمَ إِذَا تَزَوَّجَ إِحْدَاهُنَّ فَأَصَابَهَا وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ فَهُنَّ مِنْ الْأَزْوَاجِ وَعَلَى هَذَا الْأَمْرُ عِنْدَنَا قَالَ مَالِك وَالْعَبْدُ إِذَا تَزَوَّجَ الْمَرْأَةَ الْحُرَّةَ الْمُسْلِمَةَ أَوْ الْأَمَةَ الْمُسْلِمَةَ أَوْ الْحُرَّةَ النَّصْرَانِيَّةَ أَوْ الْيَهُودِيَّةَ لَاعَنَهَا قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يُلَاعِنُ امْرَأَتَهُ فَيَنْزِعُ وَيُكَذِّبُ نَفْسَهُ بَعْدَ يَمِينٍ أَوْ يَمِينَيْنِ مَا لَمْ يَلْتَعِنْ فِي الْخَامِسَةِ إِنَّهُ إِذَا نَزَعَ قَبْلَ أَنْ يَلْتَعِنَ جُلِدَ الْحَدَّ وَلَمْ يُفَرَّقْ بَيْنَهُمَا قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ فَإِذَا مَضَتْ الثَّلَاثَةُ الْأَشْهُرِ قَالَتْ الْمَرْأَةُ أَنَا حَامِلٌ قَالَ إِنْ أَنْكَرَ زَوْجُهَا حَمْلَهَا لَاعَنَهَا قَالَ مَالِك فِي الْأَمَةِ الْمَمْلُوكَةِ يُلَاعِنُهَا زَوْجُهَا ثُمَّ يَشْتَرِيهَا إِنَّهُ لَا يَطَؤُهَا وَإِنْ مَلَكَهَا وَذَلِكَ أَنَّ السُّنَّةَ مَضَتْ أَنَّ الْمُتَلَاعِنَيْنِ لَا يَتَرَاجَعَانِ أَبَدًا قَالَ مَالِك إِذَا لَاعَنَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا فَلَيْسَ لَهَا إِلَّا نِصْفُ الصَّدَاقِ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی عورت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لعان کیا اور اس کے لڑکے کو یہ کہا کہ میرا نہیں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں تفریق کر دی اور لڑکے کو ماں کے حوالے کر دیا ۔
کہا مالک نے اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور جو لوگ تہمت لگاتے ہیں اپنی جوروؤں کو اور کوئی گواہ نہ ہو ان کے پاس سوائے ان کے خود کے تو اس صورت میں کسی کی گواہی یہ ہے کہ چار دفعہ گواہی دے اللہ کے نام کی کہ بے شک عورت سچی ہے اور پانچویں دفعہ یہ کہے کہ اللہ کی پھٹکار ہو اس شخص پر اگر وہ جھوٹا ہو اور عورت بھی گواہی دے چار دفعہ گواہی اللہ کے نام کی کہ بے شک وہ شخص جھوٹا ہے اور پانچویں دفعہ یہ کہے کہ اللہ کا غضب آئے اس عورت پر اگر وہ شخص سچا ہو۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک سنت یہ ہے کہ متلاعنین پھر کبھی آپس میں نکاح نہیں کر سکتے اور اگر خاوند عبد لعان کے اپنے آپ کو جھٹلا دے تو اس کے تئیں حد قذف پڑے گی۔ اور لڑکے کا نسب پھر اس سے ملا دیا جائے گا یہی سنت ہمارے ہاں چلی آتی ہے جس میں نہ کوئی شک ہے نہ اختلاف۔
کہا مالک نے جب مرد اپنی عورت کو طلاق بائن دے پھر اس کے حمل کو کہے کہ میرا نہیں ہے تو لعان واجب ہوگا۔ جس حالت میں وہ حمل اتنے دنوں کا ہو کہ اس کا ہو سکتا ہو ہمارے نزدیک یہی حکم ہے اور ہم نے ایسا ہی سنا۔
کہا مالک نے جس شخص نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں اور اس کو حمل کا اقرار تھا اس کے بعد اس کو زنا کی تہمت لگائی تو خاوند پر حد قذف پڑے گا اور لعان اس پر واجب نہ ہوگا البتہ اگر طلاق کے بعد اس کے حمل کا انکار کرے تو لعان واجب ہے میں نے ایسا ہی کیا۔
کہا مالک نے غلام بھی لعان اور قذف دونوں میں آزاد شخص کی طرح ہے مگر جو شخص لونڈی کو زنا کی تہمت لگائے تو اس پر حد قذف لازم نہ ہوگی۔
کہا مالک نے جب مسلمان مرد کسی مسلمان لونڈی یا آزاد عورت یا یہودی یا نصرانی عورت سے نکاح کرے اور اس کو زنا کی تہمت لگائے تو لعان واجب ہوگا۔
کہا مالک نے جو شخص اپنی عورت سے لعان کرے پھر ایک یا دو گواہیوں کے بعد اپنے آپ کو جھٹلائے تو حد قذف لگائی جائے گی اور تفریق نہ ہوگی۔
کہا مالک نے جو شخص اپنی عورت کو طلاق دے پھر تین مہینے کے بعد عورت کہے میں حاملہ ہوں اور خاوند اس کے حمل کا انکار کرے تو لعان واجب ہوگا۔
کہا مالک نے جس لونڈی سے اس کا خاوند لعان کرے پھر اس کو خریدے تو اس سے وطی نہ کرے کیونکہ سنت جاری ہے کہ متلاعنین کبھی جمع نہیں ہوتے ۔
کہا مالک نے اگر خاوند اپنی عورت سے لعان کرے صحبت سے پہلے تو عورت کو آدھا مہر ملے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں