آنحضرت کے بعد سب سے پہلے ابوبکر قبر سے اٹھیں گے
راوی:
وعن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " أنا أول من تنشق عنه الأرض ثم أبو بكر ثم عمر ثم آتي أهل البقيع فيحشرون معي ثم أنتظر أهل مكة حتى أحشر بين الحرمين " . رواه الترمذي
اور حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ان لوگوں کا سب سے پہلا شخص میں ہونگا جو زمین سے برآمد ہوں گے (یعنی قیامت کے دن جب تمام خلقت اپنی اپنی قبروں سے اٹھ کر میدان حشر میں آئے گی تو سب سے پہلے میری قبر شق ہوگی اور اپنی قبر سے اٹھنے والا سب سے پہلا شخص میں ہوں گا ) میرے بعد ابوبکر اور ان کے بعد عمر (اپنی اپنی قبروں سے اٹھیں گے ) پھر میں بقیع قبرستان کے مدفونوں کے پاس آؤں گا اور ان کو ان کی قبروں سے اٹھا کر میرے ساتھ جمع کیا جائے گا اور پھر میں اہل مکہ کا انتظار کرونگا تاآنکہ مجھے حرمین یعنی اہل مکہ اور اہل مدینہ کے درمیان حشر میں پہنچایا جائے گا ۔" (ترمذی )
تشریح :
قیامت کے دن سب سے پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر سے اٹھیں گے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے پہلے اٹھنے والے حضرت ابوبکر ہوں گے اور پھر حضرت عمر اٹھیں گے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر سے اٹھ کر بقیع قبرستان پہنچیں گے ، وہاں اہل بقیع آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی اپنی قبروں سے باہر آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاس جمع ہوں گے ، اسی جگہ آپ اہل مکہ کا انتظار کریں گے جن کو اپنی اپنی قبروں سے اٹھا کر یہاں لایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع کیا جائے گا پھر اہل مکہ مدینہ کے ساتھ آپ میدان حشر کا رخ کریں گے اور وہاں تمام خلقت کے ساتھ جمع ہوں گے ۔