سانپوں وغیرہ کو مارنے کے بیان میں
راوی: ابوطاہر احمد بن عمرو بن سرح عبداللہ بن وہب , مالک بن انس ہشام بن زہرہ
و حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ صَيْفِيٍّ وَهُوَ عِنْدَنَا مَوْلَی ابْنِ أَفْلَحَ أَخْبَرَنِي أَبُو السَّائِبِ مَوْلَی هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَی أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فِي بَيْتِهِ قَالَ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي فَجَلَسْتُ أَنْتَظِرُهُ حَتَّی يَقْضِيَ صَلَاتَهُ فَسَمِعْتُ تَحْرِيکًا فِي عَرَاجِينَ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا حَيَّةٌ فَوَثَبْتُ لِأَقْتُلَهَا فَأَشَارَ إِلَيَّ أَنْ اجْلِسْ فَجَلَسْتُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَشَارَ إِلَی بَيْتٍ فِي الدَّارِ فَقَالَ أَتَرَی هَذَا الْبَيْتَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ کَانَ فِيهِ فَتًی مِنَّا حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ قَالَ فَخَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْخَنْدَقِ فَکَانَ ذَلِکَ الْفَتَی يَسْتَأْذِنُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْصَافِ النَّهَارِ فَيَرْجِعُ إِلَی أَهْلِهِ فَاسْتَأْذَنَهُ يَوْمًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ عَلَيْکَ سِلَاحَکَ فَإِنِّي أَخْشَی عَلَيْکَ قُرَيْظَةَ فَأَخَذَ الرَّجُلُ سِلَاحَهُ ثُمَّ رَجَعَ فَإِذَا امْرَأَتُهُ بَيْنَ الْبَابَيْنِ قَائِمَةً فَأَهْوَی إِلَيْهَا الرُّمْحَ لِيَطْعُنَهَا بِهِ وَأَصَابَتْهُ غَيْرَةٌ فَقَالَتْ لَهُ اکْفُفْ عَلَيْکَ رُمْحَکَ وَادْخُلْ الْبَيْتَ حَتَّی تَنْظُرَ مَا الَّذِي أَخْرَجَنِي فَدَخَلَ فَإِذَا بِحَيَّةٍ عَظِيمَةٍ مُنْطَوِيَةٍ عَلَی الْفِرَاشِ فَأَهْوَی إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ فَانْتَظَمَهَا بِهِ ثُمَّ خَرَجَ فَرَکَزَهُ فِي الدَّارِ فَاضْطَرَبَتْ عَلَيْهِ فَمَا يُدْرَی أَيُّهُمَا کَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الْحَيَّةُ أَمْ الْفَتَی قَالَ فَجِئْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْنَا ذَلِکَ لَهُ وَقُلْنَا ادْعُ اللَّهَ يُحْيِيهِ لَنَا فَقَالَ اسْتَغْفِرُوا لِصَاحِبِکُمْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ جِنًّا قَدْ أَسْلَمُوا فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُمْ شَيْئًا فَآذِنُوهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنْ بَدَا لَکُمْ بَعْدَ ذَلِکَ فَاقْتُلُوهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ
ابوطاہر احمد بن عمرو بن سرح عبداللہ بن وہب، مالک بن انس حضرت ہشام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن زہرہ کے مولیٰ حضرت ابوسائب سے روایت ہے کہ وہ حضرت ابوسعید کے پاس ان کے گھر گئے کہتے ہیں کہ میں نے انہیں نماز پڑھتے پایا تو میں ان کے انتظار میں بیٹھ گیا یہاں تک کہ انہوں نے اپنی نماز ادا کرلی میں نے گھر کے کونے میں پڑی ہوئے لکڑی کی حرکت کی آواز سنی میں نے اس کی طرف توجہ کی تو وہاں سانپ تھا میں اس کو مارنے کے لئے جھپٹا ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے بیٹھنے کا اشارہ کیا تو میں بیٹھ گیا جب وہ نماز سے فارغ ہوگئے تو گھر کے اندر ایک کوٹھڑی کی طرف اشارہ کیا اور کہا تو اس گھر کو دیکھ رہا ہے میں نے کہا جی ہاں کہا اس میں ہمارا ایک نوجوان ہے جس کی ابھی نئی شادی ہوئی تھی ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک خندق کی طرف نکلے اور وہ نوجوان عین دوپہر کے وقت رسول اللہ سے اجازت لے کر اپنے اہل وعیال کی طرف لوٹتا تھا ایک دن اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ہتھیار ساتھ لے لو میں بنو قریظہ کے تجھ پر حملہ کرنے کا خدشہ رکھتا ہوں اس آدمی نے اپنے ہتھیار لے لئے واپس آیا تو دیکھا کہ اس کی بیوی دونوں کواڑوں کے درمیان کھڑی ہے اس نے غیرت کی وجہ سے اپنی بیوی کو نیزہ مارنے کا ارادہ کیا تو اس عورت نے کہا نیزہ روک اور گھر میں داخل ہو اور دیکھو مجھے کس چیز نے گھر سے نکالا ہے وہ داخل ہوا تو دیکھا کہ ایک بہت بڑا سانپ بستر پر لیٹا ہوا ہے پس اس نوجوان نے سانپ کو نیزا مارنے کا ارادہ کیا اور سانپ کو نیزہ میں پرو لیا پھر باہر نکلا اور نیزہ کو احاطہ میں گاڑ دیا پس وہ سانپ نیزے پر تڑپنے لگا ( اور نوجوان بھی ) لیکن یہ معلوم نہیں کہ سانپ کی موت پہلے واقع ہوئی یا جوان کی ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ ہم نے عرض کیا اللہ سے دعا کریں کہ وہ اسے زندہ کر دے آپ نے فرمایا اپنے ساتھی کے لئے مغفرت طلب کرو پھر فرمایا مدینہ میں کچھ جن مسلمان ہوگئے ہیں پس اگر تم ان میں سے کسی کو دیکھو تو اسے تین دن کی مہلت کا اعلان کر دو اگر اس کے بعد بھی وہ سانپ ہی دکھائی دے تو اسے مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے۔
Abu as-Sa'ib, the freed slaved of Hisham b. Zuhra, said that he visited Abu Sa'id Khudri in his house, (and he further) said: I found him saying his prayer, so I sat down waiting for him to finish his prayer when I heard a stir in the bundles (of wood) lying in a corner of the house. I looked towards it and found a snake. I jumped up in order to kill it, but he (Abu Sa'id Khudri) made a gesture that I should sit down. So I sat down and as he finished (the prayer) he pointed to a room in the house and said: Do you see this room? I said: Yes. He said: There was a young man amongst us who had been newly wedded. We went with Allah's Messenger (may peace be upon him) (to participate in the Battle) of Trench when a young man in the midday used to seek permission from Allah's Messenger (may peace be upon him) to return to his family. One day he sought permission from him and Allah's Messenger (may peace be upon him) after granting him the permission said to him: Carry your weapons with you for I fear the tribe of Quraiza may harm you. The man carried the weapons and then came back and found his wife standing between the two doors. He bent towards her smitten by jealousy and made a dash towards her with a spear in order to stab her. She said: Keep your spear away and enter the house until you see that which has made me come out. He entered and found a big snake coiled on the bedding. He darted with the spear and pierced it and then went out having fixed it in the house, but the snake quivered and attacked him and no one knew which of them died first, the snake or the young man. We came to Allah's Apostle (may peace be upon him) and made a mention to him and said: Supplicate to Allah that that (man) may be brought back to life. Thereupon he said: Ask forgiveness for your companion and then said: There are in Medina jinns who have accepted Islam, so when you see any one of them, pronounce a warning to it for three days, and if they appear before you after that, then kill it for that is a devil.