سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1217

یوم نحر کو خطبہ ۔

راوی: اسماعیل بن توبہ , زافر بن سلیمان , ابی سنان , عمرو بن مرہ , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ تَوْبَةَ حَدَّثَنَا زَافِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي سِنَانٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَی نَاقَتِهِ الْمُخَضْرَمَةِ بِعَرَفَاتٍ فَقَالَ أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا وَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا وَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قَالُوا هَذَا بَلَدٌ حَرَامٌ وَشَهْرٌ حَرَامٌ وَيَوْمٌ حَرَامٌ قَالَ أَلَا وَإِنَّ أَمْوَالَکُمْ وَدِمَائَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ شَهْرِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فِي يَوْمِکُمْ هَذَا أَلَا وَإِنِّي فَرَطُکُمْ عَلَی الْحَوْضِ وَأُکَاثِرُ بِکُمْ الْأُمَمَ فَلَا تُسَوِّدُوا وَجْهِي أَلَا وَإِنِّي مُسْتَنْقِذٌ أُنَاسًا وَمُسْتَنْقَذٌ مِنِّي أُنَاسٌ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُصَيْحَابِي فَيَقُولُ إِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَکَ

اسماعیل بن توبہ، زافر بن سلیمان، ابی سنان، عمرو بن مرہ، عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جبکہ آپ عرفات میں اپنی کٹی اونٹنی پر سوار تھے تمہیں معلوم ہے یہ کون سا دن کون سا مہینہ اور کون سا شہر ہے۔ صحابہ نے عرض کیا یہ شہر حرام ہے مہینہ حرام ہے اور دن حرام ہے۔ فرمایا غور سے سنو تمہارے اموال اور خون بھی تم پر اسی طرح حرام ہے جیسے اس ماہ کی اس شہر اور دن کی حرمت ہے غور سنو میں حوض کوثر پر تمہارا پیش خیمہ ہوں اور تمہاری کثرت پر باقی امتوں کے سامنے فخر کرونگا اس لئے مجھے روسیاہ نہ کرنا (کہ میرے بعد معاصی و بدعات میں مبتلا ہوجاؤ پھر مجھے باقی امتوں کے سامنے شرمندگی اٹھانا پڑے) یاد رکھو کچھ لوگوں کو میں چھڑاؤ نگا (دوزخ سے) اور کچھ لوگ مجھ سے چھڑوالئے جائینگے تو میں عرض کرونگا اے میرے رب یہ میرے امتی ہیں رب تعالیٰ فرمائینگے آپ کو نہیں معلوم کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعتیں ایجاد کیں ۔

It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said: "The Messenger of Allah P.B.U.H said, when he was atop his camel with the clipped ears in 'Arafat: 'Do you know what day this is, what month this is and what land this is?' They said: 'This is a sacred land, a sacred month and a sacred day.' He said: 'Your wealth and your blood are sacred to you as this month of yours, in this land of yours, on this day of yours. I will reach the Cistern (Hawd) before you, and I will be proud of your great numbers before the nations, so do not blacken my face (ie., cause me to be ashamed). I will rescue some people, and some people will be taken away from me. I will say: "O Lord, my companions!" and He will say: "You do not know what innovations they introduced after you were gone."

یہ حدیث شیئر کریں