سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 1221

زمزم پینا۔

راوی: علی بن محمد , عبیداللہ بن موسی , عثمان بن اسود , محمد بن عبدالرحمن بن ابی بکر

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَالِسًا فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ جِئْتَ قَالَ مِنْ زَمْزَمَ قَالَ فَشَرِبْتَ مِنْهَا کَمَا يَنْبَغِي قَالَ وَکَيْفَ قَالَ إِذَا شَرِبْتَ مِنْهَا فَاسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ وَاذْکُرْ اسْمَ اللَّهِ وَتَنَفَّسْ ثَلَاثًا وَتَضَلَّعْ مِنْهَا فَإِذَا فَرَغْتَ فَاحْمَدْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ آيَةَ مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْمُنَافِقِينَ إِنَّهُمْ لَا يَتَضَلَّعُونَ مِنْ زَمْزَمَ

علی بن محمد، عبیداللہ بن موسی، عثمان بن اسود، محمد بن عبدالرحمن بن ابی بکر فرماتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عباس کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا ایک مرد آیا آپ نے پوچھا کہاں سے آئے بولا زمزم سے فرمایا جیسے زمزم پینا چاہئے ویسے پیا بھی؟ بولا کیسے ؟ فرمایا جب زمزم پیو تو قبلہ رو ہو جاؤ اور اللہ کا نام لو اور تین سانس میں پیو اور خوب سیر ہو کر پیو اور جب پی چکو تو اللہ عزوجل کی حمدوثنا کرو اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم میں اور منافقوں میں فرق یہ ہے کہ منافق زمزم سیر ہو کر نہیں پیتے ۔

It was narrated that Muhammad bin 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr said: "I was sitting with Ibn' Abbas, and a man came to him and he said: 'Where have you come from?' He said: 'From Zamzam.' He said: 'Did you drink from it as you should?' He said: 'How is that?' He said: 'When you drink from it, turn to face the Qiblah and mention the Name of Allah, drink three draughts and drink your fill of it. When you have finished, then praise Allah: The Messenger of Allah said: 'The sign (that differentiates) between us and the hypocrites is that they do not drink their fill from Zamzam."

یہ حدیث شیئر کریں