سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ قسموں اور نذروں سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 130

اگر خرید و فروخت کے وقت جھوٹی بات یا لغو کلام زبان سے نکل جائے

راوی: علی بن حجر و محمد بن قدامة , جریر , منصور , ابووائل , قیس بن ابی غزرہ

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ قَالَ کُنَّا بِالْمَدِينَةِ نَبِيعُ الْأَوْسَاقَ وَنَبْتَاعُهَا وَکُنَّا نُسَمِّي أَنْفُسَنَا السَّمَاسِرَةَ وَيُسَمِّينَا النَّاسُ فَخَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ مِنْ الَّذِي سَمَّيْنَا أَنْفُسَنَا وَسَمَّانَا النَّاسُ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ إِنَّهُ يَشْهَدُ بَيْعَکُمْ الْحَلِفُ وَالْکَذِبُ فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ

علی بن حجر و محمد بن قدامہ، جریر، منصور، ابووائل، حضرت قیس بن ابی غزرہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ مدینہ منورہ میں خرید فروخت کیا کرتے تھے اور ہم لوگ اوساق (یعنی کھجوروں وغیرہ) کی بیع کرتے تھے اور ہم لوگ اس کو سماسرہ کہتے تھے اور لوگ بھی ہم کو سماسرہ یعنی دلال کہتے تھے۔ ہم جب مکان سے روانہ ہوئے تو ہماری جانب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور نام لیا ہمارا ایسے نام کے ساتھ کہ جو کہ بہتر تھا اس نام سے جو ہم نے رکھا تھا اپنے واسطے اور اس سے بہتر تھا کہ جو لوگ ہم کو کہہ کر پکارتے تھے اور ارشاد فرمایا اے تاجروں کے گروہ! تم لوگوں کے کاروبار میں جھوٹ اور قسمیں بھی ہوتی ہیں تم لوگوں کے واسطے صدقہ کا اس تجارت و کاروبار میں شامل کرنا ضروری ہے۔

It was narrated that Qais bin Abi Gharazah said: “In Al-Madinah we used to buy and sell Wasqs (of goods), and we used to call ourselves SamasIr (brokers), and the people used to call us like that. The essenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came out to us one day, and called us by a name that was better than that which we called ourselves and which the people called us. He said: ‘Tujjar (traders), your selling involves (false) oaths and lies, so mix some charity with it.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں