صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 994

حسن خلق اور سخاوت کا بیان اور یہ کہ بخل مکروہ ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں معمول سے زیادہ سخی ہوجاتے، حضرت ابوذر کا بیان ہے کہ جب ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے کی خبر ملی تو اپنے بھائی سے کہا کہ اس وادی میں جاؤ اور آپ کی باتیں سنو، جب وہ لوٹا تو اس نے بیان کیا کہ میں نے آپ کو اچھے اخلاق کا حکم دیتے ہوئے دیکھا

راوی: سعید بن ابی مریم , ابوغسان , ابوحازم , سہل بن سعد

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ جَائَتْ امْرَأَةٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبُرْدَةٍ فَقَالَ سَهْلٌ لِلْقَوْمِ أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ فَقَالَ الْقَوْمُ هِيَ الشَّمْلَةُ فَقَالَ سَهْلٌ هِيَ شَمْلَةٌ مَنْسُوجَةٌ فِيهَا حَاشِيَتُهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَکْسُوکَ هَذِهِ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا فَلَبِسَهَا فَرَآهَا عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ الصَّحَابَةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَحْسَنَ هَذِهِ فَاکْسُنِيهَا فَقَالَ نَعَمْ فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَامَهُ أَصْحَابُهُ قَالُوا مَا أَحْسَنْتَ حِينَ رَأَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مُحْتَاجًا إِلَيْهَا ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا وَقَدْ عَرَفْتَ أَنَّهُ لَا يُسْأَلُ شَيْئًا فَيَمْنَعَهُ فَقَالَ رَجَوْتُ بَرَکَتَهَا حِينَ لَبِسَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلِّي أُکَفَّنُ فِيهَا

سعید بن ابی مریم، ابوغسان، ابوحازم ، سہل بن سعد کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بردہ لے کر حاضر ہوئی، سہل نے لوگوں سے پوچھا کہ تم جانتے ہو بردہ کیا چیز ہے، تو لوگوں نے کہا کہ وہ شملہ ہے، سہل نے کہا کہ اس چادر کو کہتے ہیں کہ جس پر حاشیے بنے ہوئے ہوں، اس عورت نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں آپ کو یہ پہننے کے لئے دیتی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو لے لیا اور آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی، چنانچہ آپ نے اس کو پہن لیا، صحابہ میں سے ایک شخص نے دیکھا تو عرض کیا یا رسول اللہ! یہ کتنا عمدہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ مجھے دے دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے (اور اندر تشریف لے گئے) تو صحابہ نے ان کو ملامت کی اور کہا کہ تو نے اچھا نہیں کیا، جب تو نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چادر کو قبول کرلیا اور آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی، لیکن تم نے اس کے باوجود مانگ لیا اور تجھے یہ بھی معلوم ہے کہ آپ سے جب کوئی چیز مانگی جاتی ہے تو اسے روکتے نہیں، انہوں نے کہا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہن لیا تو میں اس کی برکت کا امیدوار ہوا تاکہ اس میں اپنا کفن بنالوں۔

Narrated Abu Hazim:
Sahl bin Sa'd said that a woman brought a Burda (sheet) to the Prophet. Sahl asked the people, "Do you know what is a Burda?" The people replied, "It is a 'Shamla', a sheet with a fringe." That woman said, "O Allah's Apostle! I have brought it so that you may wear it." So the Prophet took it because he was in need of it and wore it. A man among his companions, seeing him wearing it, said, "O Allah's Apostle! Please give it to me to wear." The Prophet said, "Yes." (and gave him that sheet). When the Prophet left, the man was blamed by his companions who said, "It was not nice on your part to ask the Prophet for it while you know that he took it because he was in need of it, and you also know that he (the Prophet) never turns down anybody's request that he might be asked for." That man said, "I just wanted to have its blessings as the Prophet had put it on, so l hoped that I might be shrouded in it."

یہ حدیث شیئر کریں