حسن خلق اور سخاوت کا بیان اور یہ کہ بخل مکروہ ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں معمول سے زیادہ سخی ہوجاتے، حضرت ابوذر کا بیان ہے کہ جب ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے کی خبر ملی تو اپنے بھائی سے کہا کہ اس وادی میں جاؤ اور آپ کی باتیں سنو، جب وہ لوٹا تو اس نے بیان کیا کہ میں نے آپ کو اچھے اخلاق کا حکم دیتے ہوئے دیکھا
راوی: موسی بن اسماعیل , سلام بن مسکین , ثابت , انس
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ سَمِعَ سَلَّامَ بْنَ مِسْکِينٍ قَالَ سَمِعْتُ ثَابِتًا يَقُولُ حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ وَلَا لِمَ صَنَعْتَ وَلَا أَلَّا صَنَعْتَ
موسی بن اسماعیل، سلام بن مسکین، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی تو آپ نے اف تک نہیں کہا اور نہ کبھی فرمایا کہ کیوں تو نے ایسا کیا اور نہ یہ فرمایا کہ کیوں تو نے ایسا نہیں کیا۔
Narrated Anas:
I served the Prophet for ten years, and he never said to me, "Uf" (a minor harsh word denoting impatience) and never blamed me by saying, "Why did you do so or why didn't you do so?"