حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کی نیکیاں
راوی:
وعن عائشة قالت : بينا رأس رسول الله صلى الله عليه و سلم في حجري ليلة ضاحية إذ قلت : يا رسول الله هل يكون لأحد من الحسنات عدد نجوم السماء ؟ قال : " نعم عمر " . قلت : فأين حسنات أبي بكر ؟ قال : " إنما جميع حسنات عمر كحسنة واحدة من حسنات أبي بكر " رواه رزين
اور حضرت ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک چاندنی رات میں جب کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک میری گود میں تھا میں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا کسی کی اتنی نیکیاں بھی ہیں جتنے آسمان پر ستارے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا : ہاں وہ عمر ہیں ( جن کی نیکیاں آسمان کے ستاروں کے برابر ہیں ) پھر میں نے عرض کیا کہ ابوبکر کی نیکیوں کا کیا حال ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " عمر کی تمام نیکیاں ابوبکر کی نیکیوں میں سے ایک نیکی کے برابر ہیں ۔" (رزین)
تشریح :
ایک نیکی کے برابر ہیں " مطلب یہ کہ ابوبکر کی نیکیاں عمر کی نیکیوں سے کہیں زیادہ ہیں اور اگر یہ بھی مان لیا جائے کہ عمر کی نیکیاں ابوبکر کی نیکیوں سے کہیں زیادہ ہیں تو بھی ابوبکر افضل ہیں کیونکہ ان کو کمال اخلاص اور شہود معرفت کا جو خصوصی مرتبہ حاصل ہے اس نے ان کی نیکیوں کو کیفیت وحیثیت کے اعتبار سے سب سے زیادہ گرانقدر اور بلند مرتبہ بنادیا ہے جیسا کہ ایک حدیث میں فرمایا گیا ہے ابوبکر کو تم پر فضیلت وبرتری حاصل ہے وہ اس بناء پر نہیں ہے کہ ان کی نمازیں تمہاری نمازوں سے زیادہ ہیں اور ان کی روزے تمہارے روزوں سے زیادہ ہیں بلکہ اس جو ہر کی بناء پر ہے جو ان کے دل میں رکھا گیا ہے ۔"