لوگوں کا ذکر کس طرح جائز ہے مثلا کسی کو لمبا یا ٹھگنا کہنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ذوالیدین (لمبے ہاتھوں والا) کیا کہتا ہے اور ایسی باتیں کہنا جس سے اس کی برائی مقصود نہ ہو
راوی: حفص بن عمر , یزید بن ابراہیم , محمد , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ صَلَّی بِنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ قَامَ إِلَی خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا وَفِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَهَابَا أَنْ يُکَلِّمَاهُ وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَقَالُوا قَصُرَتْ الصَّلَاةُ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوهُ ذَا الْيَدَيْنِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ فَقَالَ لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تَقْصُرْ قَالُوا بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ صَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ فَقَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ کَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَکَبَّرَ ثُمَّ وَضَعَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَکَبَّرَ
حفص بن عمر، یزید بن ابراہیم، محمد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو ظہر کی نماز دو رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیر دیا، پھر سجدہ گاہ کے آگے لکڑی کی طرف جا کر اپنا ہاتھ اس پر رکھا، جماعت میں اس وقت حضرت ابوبکر وعمر بھی تھے، وہ دونوں آپس میں گفتگو کرتے ہوئے ڈرے اور لوگ جلدی سے دوڑتے ہوئے باہر نکلے اور کہنے لگے کہ نماز کم کردی گئی ہے، اس جماعت میں سے ایک شخص جس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہتے تھے، انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! کیا آپ بھول گئے یا نماز کم کردی گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ تو میں بھولا ہوں اور نہ نماز کم کی گئی ہے، لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ بھول گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذوالیدین ٹھیک کہتا ہے، پھر کھڑے ہوئے اور دو رکعت نماز پڑھی پھر سلام پھیرا اور تکبیر کہی، پھر پہلے سجدہ کی طرح یا اس سے طویل سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور تکبیر کہی پھر پہلے سجدہ کی طرح اور اس سے طویل سجدہ کیا پھر اپنا سر اٹھایا اور تکبیر کہی۔
Narrated Abu Huraira:
The Prophet led us in the Zuhr prayer, offering only two Rakat and then (finished it) with Taslim, and went to a piece of wood in front of the mosque and put his hand over it. Abu Bakr and 'Umar were also present among the people on that day but dared not talk to him (about his unfinished prayer). And the hasty people went away, wondering. "Has the prayer been shortened" Among the people there was a man whom the Prophet used to call Dhul-Yadain (the longarmed). He said, "O Allah's Prophet! Have you forgotten or has the prayer been shortened?" The Prophet said, "Neither have I forgotten, nor has it been shortened." They (the people) said, "Surely, you have forgotten, O Allah's Apostle!" The Prophet said, Dhul-Yadain has told the truth." So the Prophet got up and offered other two Rakat and finished his prayer with Taslim. Then he said Takbir, performed a prostration of ordinary duration or longer, then he raised his head and said Takbir and performed another prostration of ordinary duration or longer and then raised his head and said Takbir (i.e. he performed the two prostrations of Sahu, i.e., forgetfulness)."