صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1013

چغلخوری گناہ کبیرہ ہے

راوی: ابن سلام , عبیدہ بن حمید , ابوعبدالرحمن , منصور , مجاہد , ابن عباس

حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ أَخْبَرَنَا عَبِيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعْضِ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا فَقَالَ يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي کَبِيرٍ وَإِنَّهُ لَکَبِيرٌ کَانَ أَحَدُهُمَا لَا يَسْتَتِرُ مِنْ الْبَوْلِ وَکَانَ الْآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَکَسَرَهَا بِکِسْرَتَيْنِ أَوْ ثِنْتَيْنِ فَجَعَلَ کِسْرَةً فِي قَبْرِ هَذَا وَکِسْرَةً فِي قَبْرِ هَذَا فَقَالَ لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا

ابن سلام، عبیدہ بن حمید، ابوعبدالرحمن، منصور، مجاہد، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے ایک باغ سے باہر تشریف لائے تو آدمیوں کی آواز سنی جو اپنی قبروں میں عذاب دیئے جا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں کو بظاہر کسی بڑے گناہ پر عذاب نہیں ہو رہا، اگرچہ حقیقت میں وہ بہت گناہ گار ہیں، ان میں سے ایک تو پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلخوری کرتا تھا، پھر ایک تر شاخ منگوائی اور اس کے دو ٹکڑے کئے، ایک ٹکڑا ایک کی قبر پر اور دوسرا دوسرے کی قبر پر گاڑ دیا اور فرمایا کہ امید ہے کہ دونوں کے عذاب میں تخفیف کی جائے گی، جب تک کہ وہ خشک نہ ہوں۔

Narrated Ibn 'Abbas:
Once the Prophet went through the grave-yards of Medina and heard the voices of two humans who were being tortured in their graves. The Prophet said, "They are being punished, but they are not being punished because of a major sin, yet their sins are great. One of them used not to save himself from (being soiled with) the urine, and the other used to go about with calumnies (Namima)." Then the Prophet asked for a green palm tree leaf and split it into two pieces and placed one piece on each grave, saying, "I hope that their punishment may be abated as long as these pieces of the leaf are not dried."

یہ حدیث شیئر کریں